متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 161256
جواب نمبر: 161256
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:905-781/N=8/1439
دین کی بات ماننا ضروری ہے اور اس پر اس کے درجہ کے اعتبار سے عمل بھی کیا جائے گا، یعنی: اگر دین کا کوئی حکم فرض درجے کا ہے تو اس پر عمل فرض ہوگا، جیسے:پنجوقتہ نمازیں اور ماہ رمضان کے روزے ۔ اور اگر واجب درجے کا ہے تو اس پر عمل واجب ہوگا، جیسے: وتر کی نماز اور اگر سنت موٴکدہ درجے کا ہے تو اس پر عمل سنت موٴکدہ ہوگا، جیسے: پنجوقتہ نمازوں سے پہلے یا بعد میں پڑھی جانے والی کل ۱۲/ سنن موٴکدہ نمازیں۔ اسی طرح اگر شریعت میں کسی کام سے منع کیا گیا ہے تو اس کی ممانعت جس درجے کی ہوگی، اسی اعتبار سے اس سے باز رہنا ہوگا۔ اور مستند ومعتبر اہل حق علمائے کرام عام طور پر دین کی باتیں ہی بیان کرتے ہیں، پس ان کی بیان کردہ دین کی باتوں کے بارے میں اوپر ذکر کردہ تفصیل ہوگی۔ اور اگر کسی عالم کی بات، دین کی بات نہ ہو تو محض عالم ہونے کی وجہ سے اس کی اُس بات کا ماننا ضروری نہ ہوگا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند