متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 161195
جواب نمبر: 161195
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:924-771/N=8/1439
عورت پلاٹینم کی بنی ہوئی اشیا بہ طور زینت استعمال کرسکتی ہے، اس کے لیے شرعاً جائز ہے(بہشتی زیور مدلل ۳:۶۲، مسئلہ: ۵، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پور) اور وہ شوہر کو دکھانے کی نیت بھی کرسکتی ہے؛ کیوں کہ اسلام میں عورت کو شوہر کے لیے زینت اختیار کرنے کی اجازت ہے؛ البتہ غیر مردوں کے سامنے نہ آئے۔ اور مرد کے لیے بہ طور زینت صرف چاندی کی انگوٹھی جائز ہے بہ شرطیکہ وہ ایک مثقال (ساڑھے ۴/ ماشہ، یعنی: ۴/ گرام، ۳۷۴/ ملی گرام)سے زیادہ نہ ہو؛ بلکہ اس سے کچھ کم ہو تو بہتر ہے۔ پس مرد کے لیے بہ طور نمائش پلاٹینم کا کڑا وغیرہ پہننا بہ درجہ اولی ناجائز وممنوع ہوگا۔
ولا یتحلی الرجل بذھب وفضة مطلقاً إلا بخاتم الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی اللبس ۹: ۵۱۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،ولایتختم إلا بالفضة لحصول الاستغناء بھا فیحرم بغیرھا کحجر الخ ولا یزیدہ علی مثقال(المصدر السابق ۹:۵۱۷-۵۲۰)،قولہ:”ولا یزیدہ علی مثقال“:وقیل: لا یبلغ بہ المثقال،ذخیرة۔ أقول: ویوٴیدہ نص الحدیث السابق من قولہ علیہ الصلاة والسلام:”ولا تتمہ مثقالاً“(رد المحتار)، وینبغي أن تکون فضة الخاتم المثقال ولا یزاد علیہ وقیل: لا یبلغ بہ المثقال وبہ ورد الأثر کذا فی المحیط (الفتاوی الھندیة، کتاب الکراھیة، الباب العاشر فی استعمال الذھب والفضة، ۵: ۳۳۵، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند