• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 158832

    عنوان: مشت زنی اور اس سے غسل کا حکم، وضو یا غسل کے درمیان وضو یا غسل ٹوٹ گیا تو کیا از سر نو وضو یا غسل کرنا ہوگا؟

    سوال: (1)شہوت پوری کرنے کے لئے مشت زنی کے ذریعے یا کسی اور طریقے سے شرمگاہ کو رگڑ کر یا اس کے ساتھ کھیل کر منی نکالنا جائز ہے ؟ (2)کیا ان بیان کردہ طریقوں پر منی نکالنے سے غسل فرض ہوگا ؟ براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔ (1)ایک شخص نے وضو کرنا شروع کیا لیکن وضو مکمل کرنے سے پہلے ہی ہاتھ دھوتے وقت یا مسح کرتے وقت ریح خارج ہونے یا نواقص وضو میں سے کوئی اور نقص پیش آگیا۔اب اس صورت میں کیا پھر سے وضو شروع کرنا پڑے گا ؟ (2)اسی طرح دوران غسل شہوت ابھر آنے کی وجہ سے مشت زنی کرکے منی نکال دی تو کیا غسل پھر سے شروع کرنا پڑے گا ؟ براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 158832

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 598-482/N=6/1439

    (۱): شہوت پوری کرنے کے لیے مشت زنی کرنا یا کسی اور طریقہ سے یا عضو مخصوص کو رگڑ کر یا اس کے ساتھ کھیل کر منی خارج کرنا ناجائز اور گناہ کا کام ہے اور طبی اعتبار سے بھی یہ حرکت سخت مضر اور نقصان دہ ہے۔

    ولا یحل - أي: الاستمناء بالکف- لہ إن قصد بہ قضاء الشھوة لقولہ تعالی: والذیبن ھم لفروجھم حافظون إلا علی أزواجھم أو ما ملکت أیمانھم إلی أن قال: فمن ابتغی وراء ذلک فأولئک ھم العادون أي: الظالمون المتجاوزون، فلم یبح الاستمتاع إلا بھما فیحرم الاستمتاع بالکف الخ (تبیین الحقائق، ۱: ۳۲۳، ط: المکتبة الإمدادیة، ملتان)، ولا یحل الاستمناء بالکف، ذکرالمشایخ فیہ أنہ علیہ السلام قال: ناکح الید ملعون (فتح القدیر، کتاب الصوم)، والاستمناء حرام وفیہ التعزیر(الجوہرة النیرة، ۲: ۲۴۵، ط: دار الکتاب دیوبند)،وھل یحل الاستمناء بالکف خارج رمضان؟ إن أراد الشھوة لا یحل لقولہ علیہ السلام: ناکح الید ملعون الخ (البحر الرائق، ۲: ۴۷۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲)جی ہاں! نمبر ایک میں ذکر تمام صورتوں میں اگر منی خارج ہوئی تو غسل فرض ہوگا۔

    وفرض الغسل عند خروج مني من العضو……منفصل عن مقرہ…بشھوة أي لذة ولو حکماً کمحتلم……وإن لم یخرج من رأس الذکر بھا الخ (الدرالمختار مع رد المحتار،کتاب الطھارة۱:۲۹۵-۲۹۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۳):جی ہاں! درمیان وضو اگر ریاح خارج ہوگئی یا کوئی اور ناقض وضو پیش آگیا تو از سر نو وضو کرنا ہوگا ۔

    سُئلت عمن أحدث أثناء وضوئہ ہل یکفیہ إتمامہ لذلک الوضوء أو یلزمہ الاستیناف؟ فالجواب أنہ یلزمہ الاستیناف کما أفتی بہ شیخ الإسلام علی أفندي (الفتاوی الکاملیة فی الحوادث الطرابلسیة، کتاب الطھارة، ص:۱۰، ط: مصر)، ولو ضرب یدیہ فقبل أن یمسح أحدث لا یجوز المسح بتلک الضربة کما لو أحدث في الوضوء بعد غسل بعض الأعضاء الخ۔ (الفتاوی الہندیة، کتاب الطھارة، الباب الرابع فی التیمم، الفصل الأول،۱:۲۶، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، یجب علیہ استیناف الوضوء ؛ لأن الحدث مناف للطھارة وخروج الریح ناقض للطھارة الحاصلة فإن النواقض کما تنقض الطھارة الکاملة تنقض الطھارة الناقصة أیضاً أو نقول: إن المتوضي لما غسل الیدین فقد حصل طھارة الیدین وھکذا إلی آخرہ فلما عرض الناقض أبطل ما سبقہ من الطھارة فلذا یجب علیہ الاستیناف (فتاوی دار العلوم دیوبند، کتاب الطھارة،۱: ۱۴۱،رقم السوال: ۴۶، ط: مکتبة دار العلوم دیوبند)، حدث قد تحقق فبطل ما غسل قبلہ (فتاوی محمودیة، ۵: ۶۰، ط: دابیل)۔

    (۴): جی ہاں! درمیان غسل اگر مشت زنی کی گئی اور منی خارج ہوئی تو غسل از سر نو کرنا ہوگا۔

    مستفاد:سُئلت عمن أحدث أثناء وضوئہ ہل یکفیہ إتمامہ لذلک الوضوء أو یلزمہ الاستیناف؟ فالجواب أنہ یلزمہ الاستیناف کما أفتی بہ شیخ الإسلام علی أفندي (الفتاوی الکاملیة فی الحوادث الطرابلسیة، کتاب الطھارة، ص:۱۰، ط: مصر)، ولو ضرب یدیہ فقبل أن یمسح أحدث لا یجوز المسح بتلک الضربة کما لو أحدث في الوضوء بعد غسل بعض الأعضاء الخ۔ (الفتاوی الہندیة، کتاب الطھارة، الباب الرابع فی التیمم، الفصل الأول،۱:۲۶، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، یجب علیہ استیناف الوضوء ؛ لأن الحدث مناف للطھارة وخروج الریح ناقض للطھارة الحاصلة فإن النواقض کما تنقض الطھارة الکاملة تنقض الطھارة الناقصة أیضاً أو نقول: إن المتوضي لما غسل الیدین فقد حصل طھارة الیدین وھکذا إلی آخرہ فلما عرض الناقض أبطل ما سبقہ من الطھارة فلذا یجب علیہ الاستیناف (فتاوی دار العلوم دیوبند، کتاب الطھارة،۱: ۱۴۱،رقم السوال: ۴۶، ط: مکتبة دار العلوم دیوبند)، حدث قد تحقق فبطل ما غسل قبلہ (فتاوی محمودیة، ۵: ۶۰، ط: دابیل)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند