• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 153474

    عنوان: مرزائی اور شیعوں کو سلام کرنا کیسا ہے؟

    سوال: (۱) غیر مقلد اور (۲) بدعتی شخص کے پیچھے ہماری نماز ہوتی ہے یا نہیں؟ (۳) مرزائی اور شیعوں کو سلام کرنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 153474

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1360-1343/L=11/1438

     

    (۱)غیرمقلد کے احوال اگر اطمینان بخش ہوں مثلاً تقلید کو شرک نہ سمجھتا ہو، ائمہ واسلاف کو لعن وطعن نہ کرتا ہو، طہارت ونماز کے ضروری مسائل میں حنفی مذہب کی رعایت کرتاہوتو بوقتِ ضرورت اس کی اقتداء میں نماز اداکرنے کی گنجائش ہوگی؛البتہ اگر غیر مقلد امام ائمہ مجتہدین کو سب وشتم کرتا ہو،تقلید کو شرک مانتاہو،اورطہارت ونماز کے ضروری مسائل میں حنفی مذہب کی رعایت نہ کرتاہوتواس کی اقتداء میں نماز پڑھنے سے احتراز ضروری ہے۔

    (۲)بدعتی امام کے عقائد اگر کفر تک پہنچے ہوئے نہ ہوں تو اس کے پیچھے کراہت تحریمی کے ساتھ نماز ادا ہوجائے گی، اس لیے مجبوری کے علاوہ عام حالات میں جبکہ قریب میں کوئی ایسی مسجد ہو جس کا امام صحیح العقیدہ ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے احتراز چاہیے، اور اگر اس کے عقائد کفر تک پہنچے ہوئے ہوں تو اس کے پیچھے نماز درست نہیں، نماز ادا نہ ہوگی قال في الدر: ویکرہ․․․ إمامة ․․․ مبتدع أي: صاحب بدعة․․․ لا یکفر بہا ․․․ وإن أنکر بعض ما علم من الدین ضرورة کفر بہا ․․․ فلا یصح الاقتداء بہ أصلا ․․․ وفي النہر عن المحیط: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة اھ․(الدرالمختار:۲/۲۹۸-۳۰۱باب الامامة ط، مکتبہ زکریا دیوبند)

    (۳)مرزائی اور شیعوں کو سلام نہ کرنا چاہیے اگر وہ سلام کریں تو ”وعلیکم“ یا ”ھداک اللہ“ کہہ دینا چاہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند