سوال: حضرت مفتی صاحب! ہم جو خواب دیکھتے ہیں اس کی حقیقت کیا ہے؟
جواب نمبر: 15278331-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 981-825/D=10/1438
خواب تین طرح کے ہوتے ہیں:
(۱) پراگندہ خیالات یعنی آدمی دن میں جن کاموں میں یا خیالات اور سوچ میں لگارہتا ہے خواب میں وہی خیالات منتشر طور پر اس کے دماغ میں چکراتے ہیں۔ انھیں اضغاث احلام کہا جاتا ہے۔
(۲) تخویف من الشیطان، یعنی شیطان کی طرف سے ڈرانے والی باتیں ڈراوٴنے خواب۔ ان دونوں خوابوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دینا چاہئے، لاحول ولا قوة پڑھ کر یکسو ہوجانا چاہیے۔
(۳) بشری من اللہ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اچھے اور نیک خواب بطور خوشخبری اور بشارت کے ایسے خواب اپنی تعبیر رکھتے ہیں، تعبیر نیک اور واقف کار شخص سے معلوم کرنی چاہیے اور خواب ہرکس وناکس سے نقل نہیں کرنا چاہیے۔