• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 149768

    عنوان: کیا مسجد میں خوشبو کے لیے روم اِسپرے استعمال کر سکتے ہیں؟

    سوال: کیا مسجد میں خوشبو کے لیے روم اِسپرے استعمال کر سکتے ہیں؟ اور اگر کوئی قباحت ہے تو بتادیجئے۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 149768

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 583-541/N=6/1438

    آج کل مارکیٹ میں جو مختلف اسپرے آتے ہیں، ان میں الکحل ضرور ہوتا ہے اگرچہ وہ عام طور پر خالص شراب کا نہیں ہوتا اورعموم بلوی کی وجہ سے از روئے فتوے ایسے اسپرے کے استعمال کی بھی گنجائش ہے ( دیکھئے:تکملة فتح الملھم۱: ۵۱۵، ۵۱۶، ۵۰۶، ۵۰۷،ط دار إحیاء التراث العربی بیروت،احسن الفتاوی ۲: ۹۵،مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی،بہشتی زیور مدلل ۹: ۱۰۲، مطبوعہ: کتب خانہ اختری متصل مظاہر علوم سہارن پور،اورفتاوی نظامیہ ۱: ۴۳۸وغیرہ)، پھر بھی مسجد جیسی مقدس جگہ کو الکحل والی اسپرے سے دور رکھنا چاہیے ؛ اس لیے مساجد میں خوشبو کے لیے روم اسپرے یا کوئی بھی اسپرے استعمال کرنا مناسب نہیں، مساجد میں خوشبو کے لیے بہتر یہ ہے کہ لوبان یا عود وغیرہ کی دھونی دی جائے یا کوئی ایسا عطر استعمال کیا جائے جس میں الکحل نہ ہوتا ہو۔ عن عائشة رض قالت: أمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ببناء المسجد وأن ینظف ویطیب رواہ أبو داود والترمذي وابن ماجة (مشکاة المصابیح، کتاب المساجد، باب المساجد ومواضع الصلاة، الفصل الثاني، ص ۶۹، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، تجمیر المساجد مشروع عند الجمہور، قال الزرکشي: یستحب تجمیر المسجد بالبخور، وکان عبد اللہ بن المجمر یجمر المسجد إذا قعد علی المنبر (الموسوعة الفقہیة، ۱۴: ۱۷۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند