متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 148191
جواب نمبر: 148191
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 323-305/Sd=5/1438
اگر کوئی شخص جاہل ہے، قرآن و حدیث نہیں پڑھ سکتا ہے، اُس کو دین کی بنیادی باتوں کا بھی صحیح علم نہیں ہے، تو ایسے شخص کا مجلس قائم کر نا قطعا صحیح نہیں ہے، ایسے شخص کی مجلس میں بیٹھنے سے دین کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے، اس لیے کہ مجلس قائم کرنا علمائے دین کا منصب ہے۔ عامی اور ناواقف قسم کے لوگوں کے لیے دین کے سلسلے میں علماء سے استفادہ کرنا چاہیے، خود مجلس قائم کر کے لوگوں کو دین کے نام پر اپنی طرف سے سنی سنائی باتیں بتانا گمراہی کا راستہ ہے، ہاں اگر عامی شخص لوگوں میں دین کی طرف متوجہ کرے، اپنی طرف سے قرآن و حدیث کی کوئی تشریح نہ کرے، دینی امور میں محتاط رہے، تو اس حد تک کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند