• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 145369

    عنوان: لقطہ کا حکم؟

    سوال: امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے ۔میں مکہ شریف میں حاجیوں کی رہائشی بلڈنگ میں کام کرتا ہوں،میرا سوال ہے کہ حاجی جس کمرے میں رہتے ہیں اس کمرے سے جانے کے وقت کبھی کبھی اپنا کچھ سامان بھول جاتے ہیں،مثلاًموبائل۔ریال۔یا کھانے کا سامان تو کیا ہم اسے لے سکتے ہیں جب کہ وہ سامان حاجی تک پہونچانا نا ممکن ہے اور نہ ہی کوئی لینے آتا ہے اور بلڈنگ کے مینیجر کہتے ہیں کہ جو سامان ملے اسے جمع کردو اگر کوئی لینے آیا تو ٹھیک ہے ورنہ ۳ مہینے کے بعد وہ سامان تم لے لو اور استعمال کروتو کیاایسی حالت میں وہ ہمارے لئے جائز ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 145369

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 08-10/M38=01/1438 اگر وہ سامان ایسا ہے جس کے متعلق گمان غالب یہ ہو کہ حاجی صاحب بھول کر چھوڑ گئے ہیں مثلاً موبائل یا ریال یا کوئی قیمتی سامان وغیرہ تو وہ لقطہ کے حکم میں ہے اسے بلڈنگ منیجر کی ہدایت کے مطابق بحفاظت جمع کرکے رکھیں اور سامان کے مالکان (حاجی صاحبان) سے رابطہ ممکن ہوتو رابطہ کرکے اور مالک کو بتاکرکے حسب اجازت و صراحت عمل کیا جائے اور اگر کسی طرح مالک کا پتہ نہ چل پائے اور اتنی مدت گزر جائے کہ اس کے بعد ناامیدی ہو جائے کہ اب اس سامان کا مالک لینے نہیں آئے گا تو اس کے بعد وہ سامان کسی غریب کو صدقہ کر دیا جائے اور آپ مستحق زکوة ہیں تو آپ بھی اپنے استعمال میں لے سکتے ہیں اور اگر وہ سامان اس قبیل کا ہے کہ جس کے متعلق یقین یا گمان غالب یہ ہو کہ اسے مالک نے قصداً استعمال کے لئے چھوڑ دیا ہے مثلاً استعمالی چپل یا معمولی چیز وغیرہ تو اسے استعمال کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند