معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 69501
جواب نمبر: 6950131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1392-1454/L=01/1438 ڈپازٹ کے طور پر دو لاکھ روپئے دے کر مکان کا برائے نام معمولی کرایہ دینا یہ قرض دے کر نفع اٹھانے میں داخل ہے، اور قرض دے کر نفع اٹھانا سود میں داخل ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
إيك سوال جو إنتهائى تكليف كا جواب بنا هوا هــ ليكر جنابكى خدمت مين حاضر هو رها هون براه كرم جواب عنايت فرما كر مشكرر فرمائين سوال يه كه ميى سعودى عربيه ميى فيميلى كيساتهــ كافر عرصه ســ ره رها هون يهخان كئى سال قبل ميرى إيك عمر رسيده شخص ســ ملاقات هوئى بهر رفته رفته هم بهت قريب هوكئــ إس شخص كى شركه كه رهائش ميى غير مسلمونكى وجه ســ كافى بريشانى تهى غس نــ مجهــ كها كه مين انكو إيك كمره جو ميرى رهائش مين عليحده موجود تها وه رهنــ كيلئــ ديدون مين نــ إنكار كرديا مكر إنهون نــ إبنى تكاليف كا واسطه ديكر اور رو رو كر مجهــ رضامند كرليا اور وه سامان ليكر إس كمره مين رهنــ لكا اور كهانا وغيره بهى هماريــ ساتهـ كهانــ لكا جب يه شخص آيا اسوقت تو كمره كا كرايه طــ نهين هوا تها ليكن كئى ماه كــ بعد إس شخص نــ خود 400 ريال ماهوار ادا كرنا ۔۔۔۔۔؟؟؟
1320 مناظرتقریباً
تیس سال پہلے میرے والد صاحب ایک دکان کی پوزیشن کرایہ دار سے پندرہ ہزار روپیہ
میں لیے اور بازو کی دکان سے بدلنے کے لیے بازو کی دکان کے کرایہ دار کو پندرہ
ہزارروپیہ دیا۔ اور دکان کے مالک کو اب تک برابر کرایہ ادا کرتے آرہے ہیں۔ اب مالک
دکان کہتا ہے کہ مجھے دکان دے دو۔ والد صاحب کہہ رہے ہیں کہ چھوڑیں گے اس شرط پر
کہ ہم نے تیس ہزار دے کر پوزیشن خریدی ہے تیس سال پہلے اب اس پوزیشن کی قیمت بہت
زیادہ ہے لہذا ایک لاکھ روپیہ دوپھر میں چھوڑ دوں گا۔ والد صاحب کہہ رہے ہیں کہ
میں نے پیسے دئے ہیں کرایہ دار کو اس لیے پیسے مانگ رہا ہوں اگر میں نے پیسے مالک
دکان کو دیا ہوتا تو جتنا دیا تھا اتنا ہی چاہیے تھا ۔اب جواب طلب بات یہ ہے کہ
کیا یہ پوزیشن چھوڑنے کے لیے مالک مکان سے پیسے لینا درست ہے؟ برائے مہربانی صحیح
مسئلہ بتاکر حلال کی طرف آنے کے لیے رہنمائی فرماویں۔
میں
کراچی میں رہ رہا ہوں اور ایک کمپنی میں کام کررہاہوں جو کہ بادن ضلع میں ( کراچی
سے ایک سو ساٹھ کلومیٹر دور) تیل اور گیس کی دریافت کا کام کرتی ہے۔ میں اس کمپنی
میں 1998سے (یعنی گیارہ سال سے ) کام کررہا ہوں۔ اس کمپنی کی ملازمت کو ترک کرنے
کی صورت میں چاہے کمپنی کی طرف سے ہو یا ملازم کی طرف سے ایک مہینہ کی نوٹس سے
مربوط ہے ۔ ملازمت کے معاہدہ میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ کمپنی مختصر
مدتی نوٹس پر کسی بھی ملازم کو پاکستان کے کسی بھی علاقہ میں مثلاً کراچی، اسلام
آباد یا اپنی فیلڈ آفسوں میں بادن یا میر پور خاص، مٹیاری (حیدرآباد) ضلع وغیرہ میں
بھیج سکتی ہے۔ کمپنی کے بادن ضلع میں تین اور ضلع میرپور خاصل مٹیاری (حیدرآباد )
میں ایک رہائشی کیمپ ہے۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں اور کام کو پورا کرنے کے لیے مختلف
جگہوں پر روزانہ سفر کرنا پڑتا ہے جو کہ بیس( بنیادی) کیمپ سے کم سے کم پانچ کلو
میٹر او رزیادہ سے زیادہ سو کلومیٹرآگے ہوسکتا ہے۔...
زید عمر کو اپنا وکیل بناتا ہے کہ میرے پیسے علی کے کاروبار سے نکلواکر اپنے کاروبار میں ڈال لے، اور یہ تمام عقد تحریری ہوتا ہے۔ عمر ایک سال کی انتہائی جدو جہد کے بعد پیسے چیک کی صورت میں نکلوالیتا ہے جب چیک کیش کروانے کی مدت قریب آتی ہے تو زید جو کہ موٴکل ہے اپنے وعدہ سے پھر جاتا ہے اور ہمارے ساتھ کاروبار نہیں کرنا چاہتا۔اس صورت میں جو زید نے عمر کو تحریر ی طور پر اپنا وکیل بنایا تھا کیا عمر اپنا کمیشن یا اجرت لے گا۔ اور جو عمر کا اس ایک سال میں پیسے نکلوانے کی وجہ سے کاروباری نقصان ہوا ہے مثال کے طور پر جو دہاڑیاں لگی ہیں وغیرہ اس کی بھی زید سے وصولی کرنے کا مجاز ہے یا نہیں؟
2947 مناظر