• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 68993

    عنوان: من پسند لوگوں کی تنخواہ زیادہ کرنا اور طرح طرح کی سہولتیں دینا

    سوال: عرض کی جاتی ہے میں ایک کمپنی میں ۱۲/ سال سے پرمنٹ جاب کرتا ہوں۔ اپنی جاب کی موجودہ حالات بیان کرتا ہوں۔ (۱) 2004 سے 2013 تک میں اسسٹنٹ مارکیٹنگ منیجر اینڈ جنرل ڈیپارٹ انچارج کی حیثیت سے کام کررہا تھا، اگست 2013 میں میں بغیر تنخواہ کے کمپنی سے چھٹی لے کر تبلیغ میں گیا، چھٹی سے واپس جب کام پر آیا تو میری جگہ کسی نئے شخص کو کام پر رکھا گیا تھا اور مجھے سائٹ ایریا سے رزاق آباد دوسری فکیٹری کے شعبہ اکاوٴنٹ میں اسسٹنٹ اکاوٴنٹ منیجر کے طور پر ٹرانسفر کیا گیا، اور میرا کام کمپویٹر پر رپورٹ بنانا ہے، ہماری کمپنی کی ڈیوٹی ٹائمنگ صبح 10 بحے سے شام 4 بجے تک ہے۔ (۲) کمپنی میں ہرشعبہ اور اس کے لوگ ہونے کے باوجود مجھ سے منیجر دوسروں شعبہ کے کام بھی کرواتے ہیں۔ میں منیجر سے کہہ چکا ہوں جس شعبہ کا کام ہے آپ ان سے کروائیں، لیکن منیجر کہتا ہے وہ نہیں کرتے تو آپ کرلو، مالک کو تو کام چاہیے وہ یہ نہیں پوچھے گا کہ اس نے کیوں نہیں کیا۔ (۳) میں 6 بجے ڈیوٹی چھٹی ہونے کے بعد چلا جاتا ہوں اور جانے سے پہلے اپنا کام مکمل اپڈیٹ کرکے جاتا ہوں۔ اس کے باوجود منیجر کہتا ہے آپ آفس میں رک کر دیر سے جایا کرو، معلوم نہیں ایسا کیوں کرتا ہے۔ (۴) اس کے علاوہ مجھسے آفس بوائے کا کام بھی لیا جاتا ہے، فوٹو کاپی کرنا، فیکس کرنا اور متعلقہ افراد کو دینا، فون، کچن کے سامان کی نگرانی اور ترسیل وغیرہ وغیرہ۔ (۵) من پسند لوگوں کی تنخواہ زیادہ کرنا اور طرح طرح کی سہولتیں دینا، سب کو الگ الگ نظر سے دیکھنا۔ برائے مہربانی شرعا رہنمائی فرمائیں کہ آپنی جاب کے علاوہ دوسرے شعبوں کے کاموں کو کرنا اور کرانا، چھٹی کے بعد بغیر اضافی تنخواہ کے دیر تک روکنا، اپنے جاب کے ساتھ آفس بوائے کے کام کرنا اور کروانا، اور بغیر کسی وجہ کے دوسری جگہ ٹرانسفر کرنا کیا یہ سب ٹھیک ہے۔ آپ مفتیان صاحبان سے درخواست ہے کہ ان تمام پوائنٹ پر تفصیلی رہنمائی فرمائیں تاکہ میں خود غیرشرعی چیز سے بچ سکوں اور دوسروں کو بھی بچانے کی کوشش کروں۔

    جواب نمبر: 68993

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 787-146/D=10/1437 عرفاً اگر ایک شعبہ کا کام دوسرے شعبہ سے نہیں لیا جاتا تو آپ کے منیجر کو آپ سے بھی نہیں لینا چاہئے اسی طرح آفس بوائے کا کام آپ سے لینا یہ بھی نامناسب ہے۔ نیز چھٹی کا وقت اگر چار بجے شام ہے تو اس کے بعد آپ کو رکنے پر اصرار کرنا بالخصوص جب آپ اپنا متعلقہ کام انجام دے چکے ہوں سراسر زیادتی ہے، اس لئے منیجر سے آپ مناسب انداز میں گفتگو کر سکتے ہیں تاکہ وہ آپ کے ساتھ ظلم و زیادتی والا رویہ اختیار نہ کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند