• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 171705

    عنوان: اگر كوئی شخص رقم گن كر وصول كرلے پھر چند دنوں بعد كم ہونے كا دعوی كرے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام کہ زید نے بکر سے پلاٹ خریدا اور بلاٹ کی کچھ رقم ادا کر دی، بکر نے رقم گن کر وصول کی اور سٹامپ پیپر پہ دستخط پھی کر دئے کہ میں نے اتنی رقم وصول کر لی۔،رقم گننے کے دوران دو گواہ موجود تھے لیکن رقم گواہوں نے نہیں گنی صرف بکر نے گننی اور بکر نے سٹامپ پیپر پہ زید سے، دونوں گواہوں سے دستخط لئے اور خود بھی دستخط کر دئے۔ اس کے 18 دن بعد بکر نے زید کو فون کیا کے جو رقم میں نے وصول کی تھی اس میں ایک لاکھ روپے کم تھے، کیا بکر کا یہ دعوی کرنا درست ہے ، جبکہ زید قسم اٹھانے کو تیا ر ہے کہ اس نے بکر کو پوری رقم دی تھی اور زیدکے پاس بکر کے ہاتھ کا لکھا ہو سٹامپ پیپر بھی بطور ثبوت کے موجود ہے۔

    جواب نمبر: 171705

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:939-974/sd=1/1441

    بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں اگر بکر کے پاس اپنے دعوی پربینہ نہیں ہے، تو شرعا زید پر ایک لاکھ روپے کی ادائے گی لازم نہیں ہے؛ اس لیے کہ ثبوت حق دو ہی صورتوں میں ممکن ہے یا تو مدعی بینہ پیش کردے یا مدعی علیہ اقرار کرلے اور یہاں دونوں صورتیں موجود نہیں ہیں، لہذا بکر کا دعوی شرعا معتبر نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند