• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 154436

    عنوان: نوٹ بندی کے دوران جمع کرائی گئی رقم کیا امانت ہے ۔

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ نوٹ بندی کے وقت میں حامد اورساجد نے محمود کو کچھ رقم دی۔حامد نے محمود سے کہا کہ یہ بے کار ہے کوڑاہے بچ جائے گی تو ٹھیک ورنہ خراب تو ہے ہی۔دھیرے دھیرے دیتے رہنا۔محمود نے ساجدسے صرف دوستی کی بنا پرحامدکی رقم لے لی کیونکہ حامدساجد کے بہنوئی ہیں اوران کی رقم برباد نہ ہو۔ محمود نے اس رقم سے مدرسے کے قرضوں کی ادائیگی کروادی کہ عوامی تعاون ہوتا رہے گا اورمدرسہ دھیرے دھیرے وہ رقم ادا کرتا رہے گا۔واپسی کے وقت اوررقم کا کوئی تعین نہیں کیا گیا تھا ۔ایک چوتھائی رقم ادا بھی کر دی گئی ہے ۔اب حامد اورساجدایک مشت پوری رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں،دھمکا رہے ہیں، گالی گلوج کر رہے ہیں۔اور کہہ رہے ہیں کہ وہ تو امانت تھی آپ نے خرچ کیوں کر دیا۔ محمود صرف یہ جاننا چاہتا ہے کہ اس صورت حال میں جو رقم اس نے لی ہے کیا وہ امانت ہے ؟ کیونکہ محمود نے رقم اس نیت سے لی تھی کہ وہ برباد نہ ہو۔ محمود نہیں جانتا کہ حامد اورساجد کی کیا نیت تھی۔

    جواب نمبر: 154436

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1541-1490/B=1/1439

    محمود کو جو رقم دی گئی وہ بظاہر قرض ہی معلوم ہوتی ہے، کیونکہ دینے کے بعد دینے والے نے یہ بھی کہا ”دھیرے دھیرے دیتے رہنا“ یہ قرینہ ہے کہ مالک نہیں بنایا، بہت سے لوگوں نے نوٹ بندی کے وقت اس طرح اپنی رقم دوسروں کے پاس قرض رکھی، لہٰذا اگر دینے والے مانگ رہے ہیں تو تھوڑی تھوڑی رقم ان کو دیتے رہیں، تاکہ آسانی سے دائیگی ہوجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند