معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 149891
جواب نمبر: 149891
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 565-460/D=7/1438
بیٹے کے بالغ ہونے کے بعد اس کے کھانے، کپڑے میں خرچ کرنا اور اس کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرنا والد پر واجب نہ تھا، والد نے جو کچھ خرچ کیا ہے وہ تبرع کے قبیل سے ہے، لہٰذا لڑکے کے ملازم ہوجانے کے بعد والد کا اپنے خرچ کیے ہوئے پیسوں کا بدلہ کے طور پر مطالبہ کرنا جائز نہیں، البتہ ملازم لڑکے کا اخلاقی فریضہ ہوتا ہے کہ کل آمدنی والد کو پیش کرے یا اپنی آمدنی کا ایک حصہ والد کو مالک بناکر دیدے اور ضروریات میں ان کا تعاون کرے، نیز یہی حق والدہ کا بھی ہے بلکہ والد سے کچھ زیادہ ہے کہ لڑکا ان کی ضروریات میں تعاون کرے اور ان کی مالی خدمت کرے، اسی طرح حسن سلوک اور مالی خدمت کا معاملہ لڑکے کو اپنے اس بھائی کے ساتھ میں کرنا چاہیے جس کی کمائی اس کی تعلیم میں خرچ ہوئی ہے ، ہل جزاء الإحسان إلا الإحسان۔
البتہ اگر ماں باپ نان ونفقہ کے محتاج ہوں تو لڑکے پر فرض عین ہوجاتا ہے کہ ان کی ضروریات پوری کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند