• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 148490

    عنوان: ایفائے وعدہ ،جھگڑا نہ کرنے کی شرط پر معلق کرنا؟

    سوال: چار فیملی کے چچازاد بھائیوں میں سے تین فیملی میں جھگڑا تھا یعنی شیخ محمودکی فیملی کو دو فیملی سے جھگڑا ہے۔ ایک فیملی شیخ طاہر سے بیس سال سے اور دوسری فیملی سے عبد الصمد سے تین سال سے جھگڑا ہے، شیخ طاہر کی فیملی اپنا کمرہ لینا چاہتی ہے، چار فیملی شیخ کرّار احمد کو فروخت کر دیئے اور انہوں نے اپنے نام رجسٹری کر لی، اس کے بعد اس پر شیخ محمود نے شیخ طاہر کی فیملی سے جھگڑا مزید سخت کر دیا اور کہا کہ تو شیخ کرّار احمد کو کمرہ کیوں دیا؟ مجھ کو دینا تھا، اس بات پر دونوں میں بحث و تکرار شروع ہوئی، اس پر شیخ کرّار احمد نے ان کا جھگڑا ختم کرنے کے لیے سب بھائیوں کو جمع کر کے سب کے بیچ مشروط بات رکھی اور کہا کہ میں اپنا کمرہ شیخ محمود کو اس معاہدے پر دوں گا کہ شیخ محمود کو جس جس بھائی سے بھی جھگڑا ہے اس کو آج سے ختم کرنا ہوگا اور کسی بھی بھائیوں سے جھگڑا نہیں کرنا ہوگا، شیخ کرّار احمد کی اس بات کو شیخ محمود نے اور سب بھائیوں نے قبول کی، اس عہد و پیمان کے ایک ماہ کے اندر ہی شیخ محمود نے معاہدہ توڑتے ہوئے عبد الصمد کے گھر جاکر جھگڑا شروع کردیا اور پندرہ دن میں دو مرتبہ جھگڑا کیا، اس شرم ناک واقعہ کے بعد شیخ کرّار احمد نے شیخ محمود سے کہا کہ اب میں اپنا کمرہ آپ کو دینے والا نہیں، تم میرے ساتھ کئی عہدو پیمان پر قائم نہیں رہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کے بعد کمرہ کے لیے شیخ محمود کا مطالبہ شیخ کرّار احمد سے کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 148490

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:  662-702/L=6/1438

    شیخ کرار احمد کی جانب سے جھگڑانہ کرنے کی شرط پر شیخ محمود کو کمرہ دینے کی جو بات ہوئی یہ ایک وعدہ کی حیثیت رکھتی ہے اور شیخ کرار احمد نے کمرہ فروخت کرنے کے وعدہ کو جھگڑا نہ کرنے کی شرط پر معلق کیا تھا، اب جب شرط مفقود ہوئی تو وعدہ کو پورا نہ کرنے کا شیخ کرار احمد کو اختیار ہے، شیخ محمود کو مطالبہ ومجبور کرنے کا کوئی حق نہیں اس لیے کہ بیع وشراء کا وعدہ بیع وشراء کے حکم میں نہیں ہے، بلکہ بیع ایجاب وقبول سے لازم ہوتی ہے وفي الہدایة: قال البیع ینقعد بالإیجاب والقبول․․․ وإذا حصل الإیجاب والقبول لزم البیع۔ (کتاب البیوع، الہدایة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند