• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 146491

    عنوان: کرایہ پر گھر دینا اور کرایہ استعمال کرنا ؟

    سوال: میرے ایک دوست سے باب چیت چل رہی تھی کہ کرایہ پر گھر دینا صحیح ہے کہ غلط، ان کا کہنا ہے ہم بنا کسی محنت کے کرایہ کھاتے ہیں، اور وہ صحیح نہیں ہے، میرا سوال ہے کہ کیا قرآن اور حدیث کے حساب سے کرایہ پر گھر دینا اور کرایہ کھانا یا اپنی ذات کے لیے استعمال کرنا حلال ہے کہ حرام؟

    جواب نمبر: 146491

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 223-164/L=2/1438

     

    کرایہ پر گھر دینا او رلینا شرعاً جائز ہے اور اس کا کرایہ بھی حلال ہے اس کو کھانا اور استعمال کرنا حرام یا مکروہ نہیں ہے بنا کسی محنت کے کھانا بہت سے مواقع میں درست و حلال ہے مثلاً آپ کے دوست صاحب کہیں مہمان داری میں جاتے ہیں تو کیا وہاں جاتے ہی میزبان کے یہاں پہلے محنت مزدوری کرتے ہیں پھر کھانا کھاتے ہیں اس کے بغیر کچھ نہیں کھاتے پیتے؟ بغیر محنت کے میزبان کے یہاں کھانا کیسے جائز ہوگیا؟

    (ب) کسی کو کسی نے چائے پلادی ناشتہ کرا دیا پان بیڑی سگریٹ وغیرہ سے تواضع کردی رات دن ایک دوسرے کے ساتھ یہ معاملات پیش آتے رہتے ہیں بغیر محنت کے ایک دوسرے کی چیزیں کھانا پینا کیسے درست ہوگیا؟

    (ج) والدین اپنی اولاد کو اولاد اپنے ماں باپ اعزہ اقرباء رشتہ دار ایک دوسرے کو ایک دوسرے کے یہاں محنت کئے بغیر کھلاتے پلاتے اور مختلف خدمتیں ایک دوسرے کی انجام دیتے ہیں او ریہ سب اسلامی اخلاق اور اسلامی معاشرہ کے قبیل سے برتاوٴ ہے وغیرہ وغیرہ الغرض آپ کے دوست کا اشکال درست نہیں بلکہ احکامِ شرعی سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند