• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 145611

    عنوان: سرکاری امداد کی چوری؟

    سوال: باسمہ تعالٰی،کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ جو مدارس رجسٹرڈ ہیں اور ایڈیڈ ہیں ایسے مدارس کے درجہ یکم سے درج ہشتم تک کے طلباء کے لئے گورنمنٹ اور سرکار مدارس انتظامیہ کے معرفت کچھ چیزیں بطور امداد عنایت کرتی ہے جیسے دوپہر کا کھانا (مڈڈے میل) کتابیں اور یونیفارم وغیرہ لیکن انتظامیہ مدارس بچوں تک یہ چیزیں پہنچنے نہیں دیتے ہیں(بلکہ درمیان سے غائب کر دیتے ہیں)۔ اب سوال یہ ہے کہ (1)کیا اس حق تلفی کی شکایت سرکاری انتظامیہ سے کرنا غلط ہے ؟ (2)کیا یہ شکایت کرنا غیبت ہے ؟ (3)کیا شکایت کرنے والا حاسد گردانہ جائیگا؟ (4)کیا انتظامیہ مدارس خیانت کے مرتکب نہیں ہے ؟ حضرت والا سے مؤدبانہ درخواست ھیکہ مندرجہ بالا سوالات کا جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 145611

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 076-011/D=2/1438

     

     جو تفصیلات تحریر کی گئی ہیں وہ سچ اور واقع کے مطابق ہیں تو ایسی خیانت کرنے والوں کو خیر خواہانہ طور پر سمجھایا جائے اور اصلاح حال کی طرف متوجہ کیا جائے اور ضرورت کے وقت اصلاح حال کی امید ہو اور مستحقین کو ان کا حق پہنچنے کا ظن غالب ہوتو متعلقہ حکام تک بات پہنچائی جا سکتی ہے بشکرطیکہ نیت میں شر وفساد نہ ہو، ایسی حالت میں یہ غیبت نہ ہوگی۔

    (۳) حسد امراض قلب میں سے ہے اس کی تشخیص مرشد و مصلح سے کرائی جائے جو مسترشد کے احوال سے واقف ہو۔

    (۴) اس کا جواب اوپر لکھ دیا گیا۔

    -----------------------------------

    جواب درست ہے البتہ نمبر (۳) کے جواب میں یہ تفصیل ہے کہ اگر کوئی مذکورہ بالا شرائط کی رعایت کرتے ہوئے شکایت کرتا ہے تو وہ حاسد شمار نہ ہوگا۔ (ل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند