معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 130945
جواب نمبر: 130945
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1229-1183/SN37=01/1438
آدمی کے بیوی بچوں کا نفقہ او ران کی رہائش کا انتظام خود اس کی ذمہ داری ہے، باپ کی ذمہ داری نہیں کہ شادی کے بعد بھی بیٹے، بیوی اور ان کے بچوں کو اپنے گھر میں رہنے دیں اگر چہ اخلاقاً باپ کا فرض بنتا ہے کہ وہ حسبِ گنجائش بچوں کی رہائش کا بندو بست کریں؛ لیکن بہرحال یہ شرعاً ان پر لازم نہیں ہے، باقی آپ تو ماشاء اللہ کمانے والے ہیں، اگر باپ آپ کو اپنے گھر سے نکل جانے کو کہیں تو آپ کہیں دوسری جگہ کرائے کے مکان یا بہ صورتِ استطاعت مکان خرید کر رہائش کا بندو بست کرلیں، باپ کے منع کرنے کے باوجود آپ کے لیے ان کے گھر میں جبراً رہنا جائز نہیں ہے، رہی وہ دکان جو آپ نے اپنے مال سے والد صاحب کی زمین پر تعمیر کی ہے تو ا س کی عمارت و اسباب کے آپ مالک ہیں؛ لیکن چوں کہ زمین والد صاحب کی ہے؛ اس لیے وہ آپ کو اپنی دکان وہاں سے ہٹانے کے لیے کہہ سکتے ہیں؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بہتر یہ ہے کہ کوئی بیچ کی شکل نکال لیں مثلاً ماہانہ ایک کرایہ متعین کرلیا جائے جو آپ کو چھوٹے بھائی یا والد صاحب دے دیا کریں، اور آپ چابی ان کے حوالہ کردیں یا پھر یکمشت رقم لے کر دکان کی عمارت ان کے ہاتھ فروخت کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند