• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 130945

    عنوان: گھر والے مجھے نکالنا چاہتے ہیں، کیا کروں؟

    سوال: میں پانچ بھائی اور تین بہن سے ہوں ، میں ۲۰۱۰ء میں نے لون لے کر اپنا کاروبار والد صاحب کی زمین پر شروع کیا، کاروبار کرنے کے لیے والد صاحب کی خالی زمین پر خود کے پیسے سے دوکان بنایا اور کاروبار شروع کیا، اس کے بعد ۲۰۱۱ء میں میری شادی ہوئی جس کا ایک ایک روپیہ میں نے خود خرچ کیا، گھر سے مجھے نہ ہی کوئی زیور اور نہ ہی ایک روپیہ ملا ، اب کاروبار کو پانچ سال پورے ہوئے، ۲۰۱۵ء میں میرے گھر والوں نے مجھ سے دوکان خالی کروا دیا تو میں نے دوسری جگہ کرایہ پر دوکان لے کر کاروبار کر رہا ہوں جب کہ گھر والی دوکان کی چابی میرے پاس ہے میں اسے نہیں دینا چا رہا ہوں اور گھر والے مجھ سے دوکان کی چابی لے کر چھوٹے بھائی کو دینا چاہ رہے ہیں، پھر جون/ ۲۰۱۶ء میں گھر والوں نے میرا باورچی خانہ الگ کر دیا، اب مجھے میری بیوی اور تین سال کا لڑکا ہے، اب یہ لوگ مجھے گھر سے باہر نکالنا چاہتے ہیں ایسی حالت میں میرے لیے شریعت کا کیا حکم ہے جب کہ میں والدین کی ہر ضرورت کا خیال رکھتا ہوں، مجھے کیا کرنا چاہئے ؟

    جواب نمبر: 130945

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1229-1183/SN37=01/1438

    آدمی کے بیوی بچوں کا نفقہ او ران کی رہائش کا انتظام خود اس کی ذمہ داری ہے، باپ کی ذمہ داری نہیں کہ شادی کے بعد بھی بیٹے، بیوی اور ان کے بچوں کو اپنے گھر میں رہنے دیں اگر چہ اخلاقاً باپ کا فرض بنتا ہے کہ وہ حسبِ گنجائش بچوں کی رہائش کا بندو بست کریں؛ لیکن بہرحال یہ شرعاً ان پر لازم نہیں ہے، باقی آپ تو ماشاء اللہ کمانے والے ہیں، اگر باپ آپ کو اپنے گھر سے نکل جانے کو کہیں تو آپ کہیں دوسری جگہ کرائے کے مکان یا بہ صورتِ استطاعت مکان خرید کر رہائش کا بندو بست کرلیں، باپ کے منع کرنے کے باوجود آپ کے لیے ان کے گھر میں جبراً رہنا جائز نہیں ہے، رہی وہ دکان جو آپ نے اپنے مال سے والد صاحب کی زمین پر تعمیر کی ہے تو ا س کی عمارت و اسباب کے آپ مالک ہیں؛ لیکن چوں کہ زمین والد صاحب کی ہے؛ اس لیے وہ آپ کو اپنی دکان وہاں سے ہٹانے کے لیے کہہ سکتے ہیں؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بہتر یہ ہے کہ کوئی بیچ کی شکل نکال لیں مثلاً ماہانہ ایک کرایہ متعین کرلیا جائے جو آپ کو چھوٹے بھائی یا والد صاحب دے دیا کریں، اور آپ چابی ان کے حوالہ کردیں یا پھر یکمشت رقم لے کر دکان کی عمارت ان کے ہاتھ فروخت کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند