عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 7295
میں نے اپنے دوست کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اللہ کو گواہ بناکرکے کہ ہم کچھ خاص گناہ کا ارتکاب نہیں کریں گے اوراس کو ہم نے ایک کاغذ پر لکھا اور ہم دونوں نے اس پر اتفاق کیا۔ ہم نے لکھا کہ اگر کوئی اس خاص گناہ کاارتکاب کرتا ہے تواس کو سو بیلٹ مارے جائیں گے۔ کچھ دنوں کے بعد میں نے اس گنا ہ کا ارتکاب کیا او راپنے دوست سے کہا کہ معاہدہ کے مطابق مجھے سزا دے لیکن اس نے منع کردیا۔ میں اس گناہ کا اس کے بعد سے بہت سار ی مرتبہ ارتکاب کرچکا ہوں۔ لیکن میں صرف توبہ کرکے اس پر پچھتاتا ہوں میں نے معاہدہ پورا نہیں کیا ہے۔ مجھے بتائیں کہ اب مجھے معاہدہ کے مطابق کیا کرنا چاہیے، کیا یہ قسم شمار کی جائے گی او رمیرے اوپر کیا کفارہ ہوگا؟
میں نے اپنے دوست کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اللہ کو گواہ بناکرکے کہ ہم کچھ خاص گناہ کا ارتکاب نہیں کریں گے اوراس کو ہم نے ایک کاغذ پر لکھا اور ہم دونوں نے اس پر اتفاق کیا۔ ہم نے لکھا کہ اگر کوئی اس خاص گناہ کاارتکاب کرتا ہے تواس کو سو بیلٹ مارے جائیں گے۔ کچھ دنوں کے بعد میں نے اس گنا ہ کا ارتکاب کیا او راپنے دوست سے کہا کہ معاہدہ کے مطابق مجھے سزا دے لیکن اس نے منع کردیا۔ میں اس گناہ کا اس کے بعد سے بہت سار ی مرتبہ ارتکاب کرچکا ہوں۔ لیکن میں صرف توبہ کرکے اس پر پچھتاتا ہوں میں نے معاہدہ پورا نہیں کیا ہے۔ مجھے بتائیں کہ اب مجھے معاہدہ کے مطابق کیا کرنا چاہیے، کیا یہ قسم شمار کی جائے گی او رمیرے اوپر کیا کفارہ ہوگا؟
جواب نمبر: 7295
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1602=1371/ ب
جی ہاں یہ بھی ایک طر ح کی قسم ہے، اس کو توڑ دینے پر آپ کو کفارہ دینا ہوگا۔ یا تو دس مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائیں یا مسلسل تین روزے رکھیں۔ پہلا حکم مالداروں کے لیے دوسرا حکم غریبوں کے لیے ہے۔ سو بیلٹ مارنے کی سزا دینا عام پبلک کے لیے جائز نہیں ہے، یہ سزا اہل حکومت کا کام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند