• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 57296

    عنوان: حلف اٹھانے کا شرعی طریقہ

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ: میری بیوی اور میرے ہم زلف نے مجھ پر دعوی کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے ، جب کہ میں نے کوئی طلاق نہیں دی۔ اسی مسئلے پر ہم نے علمائے کرام اور مفتیانِ عظام کا ایک جرگہ تشکیل دیا، جس میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ بیوی اور ہم زلف اپنے دعوی کے اثبات کے لیے دو شرعی گواہ پیش کریں، جو وہ نہ پیش کر سکیں۔ اس کے بعد مجھے کہا گیا کہ آپ حلف اٹھائیں کہ میں نے بیوی کو طلاق نہیں دی۔ میں نے عوام وخواص کے ایک بھرے محفل میں مسجد کے اندر دوسرا کلمہ پڑھا اور کہا کہ: ''واللہ باللہ میں نے بیوی کو کوئی طلاق نہیں دی''۔ ابھی سوال یہ ہے کہ کیا شرعا اس طرح کا قسم اور حلف کافی ہے ؟میری بیوی کے رشتہ دار اس قسم کو تسلیم نہیں کر رہیں ، ان کا کہنا ہے کہ میں مسجد کے اندر قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر طلاق کا انکار کروں گا۔ کیا ایسی صورتِ حال میں اس طرح کا حلف اٹھانا شرعی طور پر ضروری ہے ؟ کیا اس طرح کے حلف پر کسی کو مجبور کرنا جائز ہے ؟ براہِ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 57296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 318-310/L=3/1436-U اگر علمائے کرام اور مفتیانِ عظام نے اس حلف کو تسلیم کرلیا تو یہ کافی ہوگیا، بیوی کے رشتہ داروں کا اس قسم کو تسلیم نہ کرنا معتبر نہ ہوگا؛ البتہ اگر علمائے کرام اور مفتیانِ عظام نے بھی اس قسم کو تسلیم نہ کیا ہو تو دوبارہ لکھواکر سوال کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند