عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 24999
جواب نمبر: 24999
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1351=3668-10/1431
یہ بات صحیح ہے کہ نذر غیرمعلق زمان ومکان کے سا تھ مختص نہیں ہوتی قال في الدر والنذر غیر المعلق لا یختص بزمان ومکان إلخ (شامي: ۲/۱۳۷) البتہ مطلق نذر صحیح ہوگئی وجود شرط کے ساتھ اس کا ایفا ضروری ہے، لہٰذا جتنے روز آپ کا قیام گھر پر رہے گا اتنے دنوں کا روزہ رکھنا آپ پر واجب ہوگا، خواہ گھر پر رکھیں یا کہیں اور بعد میں -
(۲) نہ رکھنے یا توڑدینے کی صورت میں قضا واجب ہوگی بلا عذر توڑنے کی صورت میں توبہ بھی۔ اگر وقت پر نہ رکھ سکیں تو بعد میں قضا رکھیں، البتہ اگر ایسا ضعف لاحق ہوگیا ہو کہ اب بظاہر روزہ رکھنے کی قوت آنے کی امید نہیں تو فدیہ دیدیں ہرروزہ کی طرف سے ایک صدقہ فطر کی مقدار (ایک کلوچھ سو تینتیس گرام 1.633 kgگندم یا اس کی قیمت) صدقہ کردیں۔ قال في الدر نذر صوم رجب فدخل وھو مریض افطر وقضی کرمضان أو صوم الدہر فضعف لاشتغالہ بالمعیشة أفطر وکفر أي فدي (شامي: ۲/۱۳۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند