• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 24999

    عنوان: میں نے یه نذر مانی كه میں جب تك گهر پر رهوگا روزه ركهوگا، چند سوال هے : ۱۔ یه نذر غیر معلق هے، اور اس نذر كا حكم یه هے كه وه كسی زمان و مكان كے ساته خاص نهیں، میری فی الحال دوائی چل رهی هے جس كی وجه سے روزه ركهنا بهت دشوار هے تو كیا ان كو گهر هی پر ركهنا ضروری هے یا كهی اور ركسكتا هوں۔ اگر كهی اور ركهسكتا هوں تو كتنے ركهنا ضروروی هوگا؟ اگر سرے سے ركها نهیں، یا ركها لیكن توڑ دیا (عذر یا بغیر عذر) تو اس كا كیا حكم هے؟ فقط والسلام الله جزائے خیر دے۔

    سوال: میں نے یه نذر مانی كه میں جب تك گهر پر رهوگا روزه ركهوگا، چند سوال هے : ۱۔ یه نذر غیر معلق هے، اور اس نذر كا حكم یه هے كه وه كسی زمان و مكان كے ساته خاص نهیں، میری فی الحال دوائی چل رهی هے جس كی وجه سے روزه ركهنا بهت دشوار هے تو كیا ان كو گهر هی پر ركهنا ضروری هے یا كهی اور ركسكتا هوں۔ اگر كهی اور ركهسكتا هوں تو كتنے ركهنا ضروروی هوگا؟ اگر سرے سے ركها نهیں، یا ركها لیكن توڑ دیا (عذر یا بغیر عذر) تو اس كا كیا حكم هے؟ فقط والسلام الله جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 24999

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1351=3668-10/1431

    یہ بات صحیح ہے کہ نذر غیرمعلق زمان ومکان کے سا تھ مختص نہیں ہوتی قال في الدر والنذر غیر المعلق لا یختص بزمان ومکان إلخ (شامي: ۲/۱۳۷) البتہ مطلق نذر صحیح ہوگئی وجود شرط کے ساتھ اس کا ایفا ضروری ہے، لہٰذا جتنے روز آپ کا قیام گھر پر رہے گا اتنے دنوں کا روزہ رکھنا آپ پر واجب ہوگا، خواہ گھر پر رکھیں یا کہیں اور بعد میں -
    (۲) نہ رکھنے یا توڑدینے کی صورت میں قضا واجب ہوگی بلا عذر توڑنے کی صورت میں توبہ بھی۔ اگر وقت پر نہ رکھ سکیں تو بعد میں قضا رکھیں، البتہ اگر ایسا ضعف لاحق ہوگیا ہو کہ اب بظاہر روزہ رکھنے کی قوت آنے کی امید نہیں تو فدیہ دیدیں ہرروزہ کی طرف سے ایک صدقہ فطر کی مقدار (ایک کلوچھ سو تینتیس گرام 1.633 kgگندم یا اس کی قیمت) صدقہ کردیں۔ قال في الدر نذر صوم رجب فدخل وھو مریض افطر وقضی کرمضان أو صوم الدہر فضعف لاشتغالہ بالمعیشة أفطر وکفر أي فدي (شامي: ۲/۱۳۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند