عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 21328
میری بیوی نے آج سے بارہ سال پہلے جب وہ تقریبا بارہ سال کی تھی تو ایک قسم کھائی تھی کہ وہ ایک بات کسی کو نہیں بتائے گی کیوں کہ اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی، لیکن ابھی ایک ماہ پہلے ہماری شادی ہوئی اور اس نے مجھے وہ بات بتادی کیوں کہ وہ اس بات کو اپنے دل میں رکھ کر بہت بڑا بوجھ محسوس کررہی تھی تو کیا اسے قسم کا کفارہ اداکرنا ہوگا؟
میری بیوی نے آج سے بارہ سال پہلے جب وہ تقریبا بارہ سال کی تھی تو ایک قسم کھائی تھی کہ وہ ایک بات کسی کو نہیں بتائے گی کیوں کہ اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی، لیکن ابھی ایک ماہ پہلے ہماری شادی ہوئی اور اس نے مجھے وہ بات بتادی کیوں کہ وہ اس بات کو اپنے دل میں رکھ کر بہت بڑا بوجھ محسوس کررہی تھی تو کیا اسے قسم کا کفارہ اداکرنا ہوگا؟
جواب نمبر: 21328
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 749=143tb-5/1431
اگر بالغہ ہونے کے بعد قسم کھائی تھی تو حانث ہونے کی وجہ سے اس کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ کفارہ یہ ہے کہ: دس غریب بھوکوں کو صبح وشام دو وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلائے یا دس غریبوں کو کپڑا دے، اگر ان دونوں چیزوں میں سے کسی چیز کی استطاعت نہ ہو تو لگاتار تین روزے رکھے، بیچ میں ناغہ نہ کرے، اگر بیچ میں ناغہ ہوگیا تو پھر شروع سے تین روزے رکھنے پڑیں گے: لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللّٰغْوِ فِیْ اَیْمَانِکُمْ وَلَکِنْ یُؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْاَیْمَانَ فَکَفَّارَتُہُ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَةِ اَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَةُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ (مائدہ: ۸۹) کھانا کھلانے میں دس مختلف مسکین کا ہونا ضروری نہیں بلکہ اگر ایک ہی مسکین کو دس دن تک کھانا کھلادیا جائے تو بھی کافی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند