• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 172304

    عنوان: جماعت جانے كی نذر مانی پھر دو ركعت نفل كی نذر مان لی

    سوال: میں نے جماعت میں جانے کی منت مانگ لی تھی اور میرے سے جماعت میں جایا نہیں جاتا تب مجھے یہ نہیں پتا تھا کہ جماعت میں جانے کی منت کو پوراکرنا واجب نہیں ہوتا تو میں نے اللہ سے یہ تھا کہ ؛” اللہ مجھے اس میں معاف کردے ، میں آگے سے کبھی کچھ نہیں قبولوں گا “، میرا مطلب یہ تھا کہ اللہ مجھے جماعت والی نذر کے لیے معاف کردے ، آگے سے کبھی کوئی نذر نہیں مانگوں گا، مجھے لگا کہ میں نے یہ بھی نذر کردیا کہ جماعت کی نذر کے لیے معاف کردو، آگے سے کبھی نذر نہیں مانگوں گا، پھر بعد میں نے دو نفل کہہ دیا اور میں نے وہ پڑھ بھی لی، تو کیا اب مجھے اس کا کفارہ دینا پڑے گا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 172304

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1200-1055/B=12/1440

    جماعت میں جانے کی نذر ماننے ، یا کہنے سے کہ ”میں آگے سے کبھی کوئی نذر نہیں مانوں گا“ نذر منعقد نہیں ہوئی؛ لہٰذا بعد میں دو رکعت نفل کی نذر ماننے اور اسے پوری کر لینے کے بعد کوئی کفار ہ لازم نہیں ہوا۔ ومن نذر نذراً مطلقاً أو معلقاً بشرطٍ وکان من جنسہ واجب وہو عبادة مقصودة و وجد الشّرط لزم الناذر کصدقة وصوم وصلاة واعتکاف، ولم یلزم مالیس من جنسہ فرض کعیادة مریض، وتشییع جنازة ودخول مسجد ۔ (الدر المختار، کتاب الأیمان، ۷/۵۱۵، ۵۱۶، ۵۱۷، ۵۱۸، زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند