• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 158331

    عنوان: یمین غموس کا حکم؟

    سوال: حضرت، شادی کے کچھ عرصہ بعد میں نے اپنی بیوی سے حلفاً ایک بات پوچھی جو کچھ ایسے تھی، ”میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر ناظر جان کے کہتی ہوں جو بولوں گی سچ بولوں گی اور کوئی بات نہیں چھپاوٴں گی، اگر ایسا کیا تو ہمارے ہاں جو اولاد ہو وہ مری ہوئی پیدا ہو یا پیدا ہوتے ہی مر جائے، اب میری بیوی حمل سے ہے اور مجھے اب پتا چلا ہے کہ اس وقت میری بیوی نے جو حلفاً بات کہی تھی وہ جھوٹ تھی، اس صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 158331

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:566-30T/H=5/1439

    انسان کو ہروقت سچ بولنا چاہیے، آپ کی بیوی نے حلفاً سچ بولنے اور کوئی بات نہ چھپانے کی بات کہی تھی، اگر انھوں نے بلاعذ شرعی جھوٹ بولا تو گناہ کا کام کیا جس سے توبہ واستغفار لازم ہے؛ البتہ اس کی وجہ سے اولاد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، تقدیر پر راضی رہنا چاہیے۔ عن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: علیکم بالصدق فإن الصدق یہدی إلی البر، وإن البر یہدی إلی الجنة، وما یزال الرجل یصدق ویتحری الصدق حتی یکتب عند اللہ صدیقا، وإیاکم والکذب فإن الکذب یہدی إلی الفجور، وإن الفجور یہدی إلی النار، وما یزال العبد یکذب ویتحری الکذب حتی یکتب عند اللہ کذابا․ (جامع الترمذي: ۲/۱۸باب ما جاء في الصدق والکذب ط: اتحاد دیوبند)

    چونکہ یہ یمین غموس ہے؛ اس لیے مالی کفارہ واجب نہیں توبہ واستغفار کافی ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر وناظر جاننا یہ اہل باطل کا عقیدہ ہے وہي کبیرة مطلقا․․․ إن حلف علی کاذب عمدا کَوَ اللہ ما فعلت کذا عالما بفعلہ ․․․ ویأثم بہا فتلزمہ التوبة قال الشامي: إذ لا کفارة في الغموس یرتفع بہا الإثم فتعینت التوبة للتخلص منہ (الدر مع الرد: ۵/ ۴۷۶کتاب الأیمان، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند