• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 147492

    عنوان: صورت مسئولہ میں کلما کی قسم لینا جائز نہیں

    سوال: ایک شخص زنا اور ہم جنسی میں مبتلا تھا اور وہ ایک مسجد کا امام بھی ہے اور اب پکی اور سچی توبہ کرچکا ہے ۔ اگر کمیٹی اس امام کو کلما کی قسم دے کر پوچھے کہ کیا تم نے کبھی زندگی میں ایسا کیا ہے یا یہ کہے کہ اس بات پر قسم کھاو کہ اگر تم نے کبھی بھی زندگی میں ایسا کیا ہے تو تمھاری بیوی کو تین طلاق، تو یہ شخص کیا کرے ؟ جبکہ علاقے میں دینی فضا کا مدار اس پر ہے اور عوام الناس اس کے اصلاحی بیانات درس و تدریس سے مطمئن ہیں اور دوردرازکے علاقے بھی فیضیاب ہورہے ہیں اوراگر قسم کھالے تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی اور اگر واقعہ ہوگی تو طلاق کی کونسی قسم ہوگی اور رجوع کا کیا طریقہ ہوگایا اس قسم سے بچنے کا طریقہ بتادیں۔

    جواب نمبر: 147492

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 415-453/L=5/1438

    صورت مسئولہ میں کمیٹی کو کلما کی قسم لینا بہرصورت جائز نہیں، اگر امام کی اس وقت ظاہری حالت درست ہے اور مسجد کی کمیٹی کو امام پر اطمینان ہوچکا ہے تو کمیٹی کو چاہیے کہ اس کو امامت پر برقرار رکھے، اگر کمیٹی کو کچھ تردد ہو تو اس کی تحقیق کرسکتی ہے؛ البتہ اگر کمیٹی والے مذکورہ بالا الفاظ کے ذریعے قسم لیتے ہیں اور امام ان الفاظ کے ساتھ قسم کھالیتا ہے تو امام مذکور کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی اور بیوی مغلظہ ہوکر شوہر پر حرام ہوجائے گی، ایسی صورت میں امام کو چاہیے کہ معذرت کردے اور زبان سے ان الفاظ کا تلفظ ہرگز نہ کرے ، اگر مجبور ہی ہوجائے تو تین کے بجائے صرف طلاق کہہ دے اور بعد میں بیوی سے رجعت کرلے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند