• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 926

    عنوان: دو بچوں کا باپ جس نے اپنی بیوی کو دو سالوں سے معلق رکھا ہے اور اب طلاق کا ارادہ رکھتا ہے اس سے شادی کرنا کیسا ہے؟

    سوال: میں غیر شادی شدہ لڑکی ہوں ، میری عمر ستائیس سال ہے۔ پیشے سے ڈاکٹر ہوں اور ایک ہاسپٹل میں کام کرتی ہوں۔ اب تک میں نے کسی شخص سے کوئی تعلق نہیں رکھا۔ میں ہمیشہ حجاب (اسکارف) میں رہتی اور اصول شریعت کی پابندی کی کوشش کرتی تھی۔ لیکن معلوم نہیں کہ میں کیسے شیطان کے پھندے میں پڑ گئی۔ میں اور ہمارے ایک ہم پیشہ( جو شادی شدہ اور دوبچوں کے باپ ہیں ) ایک دوسرے سے دلچسپی لینے لگے۔ بعد میں انھوں نے بتایا کہ دو برسوں سے انھوں نے اپنی بیوی سے کوئی جنسی تعلق قائم نہیں کیا ہے۔ دونوں علیحدہ بستروں پر سوتے ہیں اور انھوں نے بیوی کو چھوڑنے کا ارادہ کررکھا ہے۔ میں ان کو چاہتی ہوں اور وہ بھی مجھے چاہتے ہیں۔ وہ مجھ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ، انھوں نے اس کا اظہار مجھ سے کیا۔ اسی درمیان ہم اور قریب آگئے، انھوں نے مجھے مس کیا اور بوسہ دیا، میں ان کو روک نہ سکی۔ میں اللہ کے حضور شرمندہ ہوں کہ میں نے گناہ کیا۔ لیکن ہم دونوں یہ سوچ رہے تھے کہ نکاح کرلیں گے اور سب ٹھیک ہوجائے گا۔ لیکن اب جب کہ میری ملاقات ان کی بیوی سے ہوئی، وہ بھی پیشے سے ڈاکٹر ہے اور اس وقت میرے ساتھ کام کررہی ہے، مجھے اس پر ترس آرہا ہے۔ حالاں کہ مجھے معلوم ہے کہ ان دونوں میں تعلقات اچھے نہیں ہیں اور اس نے بھی اس کا اقرار کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی دونوں چھوٹے بچوں کا خیال آتا ہے کہ میری وجہ سے وہ بے گھر ہوجائیں گے اور میں گھر توڑنے کی ذمہ دار ہوں گی۔ حالاں کہ ان کے مطابق میرے درمیان میں آنے سے پہلے ہی یہ رشتہ تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ براہ کرم، مجھے بتائیں کہ میں کیا کروں؟ میں مجرم نہیں بننا چاہتی، لیکن میں انھیں چاہتی بھی ہوں۔ میں ان کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں لیکن کسی کا دل توڑنا یا کسی کو تکلیف پہنچانا نہیں چاہتی۔ اسلام میں جائز امور میں ابغض امر طلاق ہے، لیکن میں کسی ایسے شخص سے بھی شادی نہیں کرنا چاہتی کہ جس کو میں نہ چاہوں اور ان کے بارے میں سوچتی رہوں۔ امید کہ مجھے جواب سے نوازیں گے۔

    جواب نمبر: 926

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 820/ب = 779/ب)

     

    یہ مشورہ آپ کو اپنے باپ دادا، چچا، بھائی وغیرہ سے کرنا چاہیے، یا اپنے خاندان کے بڑے لوگوں سے کرنا چاہیے۔ جو شخص اپنی بیوی کے حقوق نہیں ادا کرتا ہے آپ سے شادی کرکے آپ کے ساتھ بھی ایسا معاملہ کرسکتا ہے۔ پھر اس کی پہلی بیوی آپ کی سخت ترین دشمن بن جائے گی۔ پھر وہ دشمنی میں نہ جانے آپ کو کیا کیا نقصان پہنچائے۔ مزید برآں بیوی سے اس کے بچے ہیں۔ بعد میں ان دونوں کی پرورش کا مسئلہ بھی آپ کے لیے درد سر بن سکتا ہے۔ اس لیے آپ یہ ساری باتیں اپنے والدین کے اور خاندان کے سمجھ دار اور اپنے خیرخواہ لوگوں کے سامنے رکھیں۔ پھر وہ جیسا مشورہ دیں اس پر عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند