• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 757

    عنوان:

    ڈانس بار میں کام کرنے والی لڑکی سے شادی کرنا؟

    سوال:

    مجھے آپ کی رہ نمائی چاہیے، میں ایک مشکل میں ہوں۔ میں ایک لڑکی کو گزشتہ دو سال سے چاہتا ہوں۔ وہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ بھی مجھے پسند کرتی ہے اور اسلام قبول کرنا چاہتی ہے اور مجھ سے شادی بھی کرنا چاہتی ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ وہ ایک ڈانس بار میں کام کرتی ہے۔ پہلی بار جب میں نے اسے دیکھا مجھے وہ اچھی لگی ، اس سے میری بات ہوئی، تو میرے دل میں پہلا خیال یہی آیا کہ میں اس کو اس لائن سے نکال کر ایک اچھی لائن پر لاؤں گا اور مسلمان بناؤں گا۔ اسی دوران ہم میں محبت ہوگئی۔ وہ انڈیا سے آتی ہے یہاں (یو اے ای) میں ڈانس بار میں کام کرنے کے لیے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے والد نہیں ہیں اور اپنی ماں کے کہنے پر سب کرر ہی ہے۔اس کی ماں سے میں نے اس کے رشتہ کی بات بھی کی لیکن مجھے اور اسے یقین ہے کہ اس کی ماں اس سے متفق نہیں ہوگی۔ اب وہ مجھ سے کہتی ہے کہ تم مجھے منگل سوتر لا کر میرے گلے میں ڈال دو۔ (کیوں کہ ہندو مذہب میں منگل سوتر دالنے سے شادی ہوجاتی ہے)تاکہ جب میں انڈیا جاؤں تو اپنی ماں سے کہہ دوں کہ مجھے اس لائن میں کام نہیں کرنا ہے اور میں نے شادی کرلی ہے۔ اور اگرمیری ماں نے میری بات مانا اور تمہارے پاس آنے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہوگئی تو پھر ہم اسلام کے مطابق نکاح کرلیں گے۔ لڑکی بہت اچھی ہے ، میں اس کو چھوڑوں گا تو مرجائے گی۔ اس نے نماز اور کلمہ یاد کرلیا ہے۔ براہ کرم، مجھے مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ کیا میں اس کی بات کو مانتے ہوئے اس کے گلے میں منگل سوتر ڈال سکتا ہوں؟ میں نے اس سے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ میں اس شادی کو نہیں مانتا۔ وہ تیار ہے لیکن اس پر وہ کیوں اصرار کر رہی ہے وہ بات میں آپ کو بتا چکا ہوں۔

    جواب نمبر: 757

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 683/ب=648/ب)

     

    ہمارا مشورہ اور تجربہ یہ ہے کہ ایسی شادی چار دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات ہے، کے مثل ہوتی ہے۔ ایسی ڈانس کرنے والی لڑکی کے بجائے کسی مسلم نیک و صالح اور شریف گھرانے کی لڑکی تلاش کریں تاکہ شادی کے بعد تا زندگی خوش گوار ماحول قائم رہے۔

     

    واضح رہے کہ منگل سوتر کی رسم حرام ہے ہرگز اس پر اقدام نہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند