• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 64000

    عنوان: مارپٹائی کی وجہ سے عورت نکاح فسخ کراسکتی ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ ہم نے اپنی ہمشیرہ کی وفات کے بعد اپنی دوسری ہمشیرہ کا نکاح اپنے بہنوئی سے کروایا ، ہمارے بہنوئی کی میری پہلی فوت شدہ ہمشیرہ کے علاوہ بھی ایک بیوی فوت ہو چکی تھی، جن سے تین اور میری فوت شدہ ہمشیرہ سے ایک بیٹا اور بیٹی تھی، چھوٹی ہمشیرہ کے نکاح کے بعد بہنوئی ان کو بچوں کے ساتھ ایک ہی کمرہ میں ٹھہرانے پر مصر تھے ، جبکہ بچوں کی عمر 12 /13سال تھی ، ہمشیرہ نے ان کے ساتھ ایک کمرہ میں ٹھہرنے سے ناگواری کا اظہار کیا ، اس پہ بہنوئی نے ہمشیرہ کو بہت سخت مارنا شروع کیا ، اور مارنے کے ساتھ الزامات بھی لگانے شروع کیے کہ ہر کسی کا کوئی نہ کوئی دوست )بوائے فرینڈ( ہوتا ہے ، تمہارا دوست )بوائے فرینڈ( کون ہے ؟ اس سوال پر بڑا اصرار کیا اور دوبارہ سخت مارا پیٹا ، مزید یہ کہ تمہارا پانچ ماہ کا حمل بھی ہے ۔ اس بات کے بعد ہمشیرہ ان سے دل برداشتہ ہو گئی اور ہم سارے گھر والے کافی پریشان ہوئے حالانکہ یہ شادی کے ابتدائی دن تھے ، ہمشیرہ نے اس ظلم اور الزامات کے بعد ان کے ساتھ رھنے سے ناخوشی کا اظہار کیا ۔ اس نے ہمارے گھر پہنچادیاپھر اس نے زہر کھانے کی دھمکی دی اور زہر کھانے سے پہلے مجھے فون کیا اور کہا کہ اپنے بھانجوں کا خیال کرنا ، میں زہر کھانے لگا ہوں ، اور اس کے بعد زہر کھا کرکمرہ کے اندر سے کنڈی لگا لی، ہم وہاں پہنچے ، دروازہ توڑ کر دیکھا تو بے ہوش پڑے ہوئے تھے ،ہم نے انہیں اٹھا کر ہسپتال پہنچایا اور علاج معالجہ کروایا ، وہ صحت مند ہو گئے ،پھر ہماری ہمشیرہ کے خلاف پروپگنڈا شروع کیا اور بہت فحش الفاظ کے ساتھ دوبارہ الزامات لگانے لگے ۔بہر حال اس کے زہر کھانے کے بعد ہماری ہمشیرہ کو بہت زیادہ خوف ہونے لگا کہ یہ بندہ قابلِ اعتبار نہیں رہا ، زہر کھا سکتا ہے تو قتل کرنے میں بھی دیر نہیں لگائے گا ، ان حالات کے بعد ہم نے طلاق کا مطالبہ کیا ،اس نے انکار کیا ، کافی عرصہ ہماری ہمشیرہ ہمارے گھر میں رہی۔ اس نے شادی کے بعد کسی قسم کا خرچہ خوراک ادا نہیں کیا اور گھر کو تالہ لگا کر کسی دوسر ی جگہ چلاگیا پھر ہم نے عدالت کی طرف رجوع کیا ، عدالت میں کیس چلتا رہا ، عدالت اسے نوٹس بھجواتی رہی ، عدالتی نوٹس ملنے کے باوجود بھی وہ حاضر نہ ہوا،عدالت نے اس مقدمہ میں فسخِ نکاح کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالتی فیصلے کے آٹھ ماہ بعد جب عدالت اس کے گھر کو نیلام کرنے لگی تو اس وقت وہ عدالت میں حاضر ہوا ، جس کی اصل وجہ یہ تھی کہ ہماری دوسری ہمشیرہ کے مہر میں ڈھائی مرلے کا مکان طے پایا تھا، اور اس گھر میں اس کا حصہ بھی بنتا تھا، جب حاضر ہواتو عدالت نے تنسیخِ نکاح کا فیصلہ پھر بھی برقرار رکھا ۔ اور اسے کہا کہ تنسیخِ نکاح کا فیصلہ ہو چکا ہے ، لہذا اس کیس کے علاوہ اگر کوئی اور معاملہ ہے تو اسے ثابت کریں۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ ایسے ظلم کرنے ، شکی مزاج ، فحش الفاظ اور الزام تراشی کرنے والے شخص سے جو زہر کھانے کی جرات بھی کر سکتے ہیں ،( جبکہ عدالتی فیصلہ تنسیخِ نکاح کا ہو چکا ہے )، سے چھٹکارے کی کیا صورت ہے ؟ عدالت نے سب کچھ ثابت ہونے کے بعد، اس کو کئی نوٹس بھیجے جان بوجھ کر ,حا ضرنہ ہواکیا یہ تنسیخِ نکاح کا فیصلہ درست ہے ؟ اور اس فیصلے کو بھی دس ماہ گزر چکے ہیں ، کیا ہم اپنی ہمشیرہ کا دوسری جگہ نکاح کراسکتے ہیں؟جبکہ ہم مہر چھوڑنے پہ اب بھی رضا مند ہیں، لیکن وہ ہم سے دس لاکھ کا مطالبہ کررہے ہیں ؟ جوشرعی حکم ہو ہم ماننے کے لئے تیار ہیں ۔جواب تفصیل سے جلدی مطلوب ہے ۔۔ جزاکم اللہ خیرا ً

    جواب نمبر: 64000

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 376-409/Sn=5/1437 شوہر کی طرف سے ظلم وستم وسخت مارپیٹ کی وجہ سے اگر زوجین کے درمیان شقاق پیدا ہوجائے اور بیوی شوہر کے ساتھ نہ رہنا چاہے تو بعض صورتوں میں شرعاً فسخ نکاح کی گنجائش ہوتی ہے (دیکھئے کارروائی وتجاویز گیارہواں فقہی اجتماع، ص: ۹، شق: ۶)؛ لیکن اس کے لیے بہت سی شرطیں ہیں، ہمیں معلوم نہیں پاکستانی عدالتیں ان شرائط کا لحاظ کرتی ہیں یا نہیں؟ اس لیے تنسیخ نکاح کے سلسلے میں مقامی معتبر مفتیان سے رابطہ کریں، وہ جیسے ہدایات دیں اس کے مطابق عمل درآمد کریں؛ باقی مشورةً عرض ہے کہ آپ حضرات کے حق میں بہتر یہ ہے کہ شوہر سے کسی طرح اگرچہ کچھ لے دے کر سہی طلاق یا خلع حاصل کرلیں، پھر بعد عدت ہمشیرہ کا دوسری جگہ نکاح کردیں، یہ بے غبار طریقہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند