• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 2879

    عنوان: کیا اسماعیلی لڑکی سے شادی کرنا درست ہے؟

    سوال:

    میں ایک اسماعیلی لڑکی سے شادی کرناچاہتاہوں ، کیا یہ شادی جائز ہوگی؟میں نے بہت سارے لوگوں سے معلوم کرنے کی کوشش کی ، بعض ہاں کہتے ہیں اور بعض منع کرتے ہیں؟ اس کے عقائد ہمارے عقائد کی طرح ہیں، وہ کہتی ہے کہ اللہ ایک ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، وہ اسلام کے پانچوں ارکان پر ایمان رکھتی ہے، صرف فرق یہ ہے کہ وہ اماموں کے تسلسل پر ایمان رکھتی ہے، اور عصر اور مغرب کی نمازیں ایک ساتھ اداکرتی ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا یہ نکاح جائز ہوگا؟

    جواب نمبر: 2879

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 130/ ج= 5/ تج

     

    اسماعیلی فرقہ کے بہت سے عقائد کفریہ وشرکیہ ہیں۔ ایسے عقائد کا ماننے والا شخص جب تک اپنے سابق کفریہ عقائد سے توبہ کرکے تجدید ایمان کے ذریعہ دائرہٴ اسلام میں داخل نہ ہوجائے مومن نہیں ہوگا۔ صرف اللہ کو ایک ماننا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھنا ہی مومن ہونے کے لیے کافی نہیں۔ مذکورہ لڑکی جب تک اماموں کے تسلسل پر ایمان رکھتی ہے، شرعاً اس کا ایمان واسلام معتبر نہ ہوگا؛ اس لیے کہ اس فرقہ کے عقائد اماموں کے تعلق سے حد کفر میں داخل ہیں اورموجباتِ کفر کے ہوتے ہوئے ایمان معتبر نہیں؛ اور بریں بنا اس لڑکی سے نکاح بھی جائز نہ ہوگا۔ ہاں اگر یہ لرکی اپنے شرکیہ عقائد سے سچے دل سے تائب ہوجائے اور اس کی توبہ پر مقامی علماء کو اطمینان ہوجائے تو پھر نکاح جائز ہے لیکن پھر بھی اولی یہ ہے کہ کسی سنی دین دار لڑکی سے شادی کی جائے؛ کیوں کہ یہ ممکن ہے کہ مذکورہ لڑکی اپنے سابقہ عقائد سے براء ت کا اظہار کرنے میں تقیہ سے کام لے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند