• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 2348

    عنوان:

    دورانِ تعلیم نکاح کے بعد کس حدتک میں اپنی بیوی کے پاس جاسکتاہوں ؟ 

    سوال:

    (۱) میں حید رآ باد میں ریلوے پوچھ تاچھ میں کام کررہاہوں، میر ی ایک کزن ( عم زاد ) ہے ، میں اس کے ساتھ بچپن ہی سے رہتاہوں، وہ دیندار ہے ، میں اسے اس کی خوبصورتی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کی دینداری کی وجہ سے پسند کرتاہوں ۔ میں سوچتاہوں کہ اگر وہ میرے گھر آئے گی تو ہمارے فیملی کے درمیان جو غلط فہمی ہے وہ دور ہوجائے گی ، لیکن مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ مجھے پسند کرتی ہے یا نہیں ، تو کیا میں اس سلسلے میں براہ راست اس سے پوچھوں یا نہیں؟

    (۲) میں کام کے ساتھ پڑھائی بھی کررہاہوں ،مزید تین چار سال تک پڑھائی جاری رکھنا چاہتاہوں ،لیکن نفسانی خواہشات کی وجہ سے مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی گناہ سرزد ہوجائے ۔اس لیے میں نکاح کرنا چاہتاہوں کیونکہ شاد ی کی صور ت میں میر ی پڑھا ئی میں خلل پڑے گا ، اس لیے نکاح کے بعد کس حدتک میں اپنی بیوی کے پاس جاسکتاہوں ؟ بر اہ کرم، میر ی رہ نما ئی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 2348

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1540/ ب= 1362/ ب

     

    (۱) آپ کی چچازاد بہن کو چاہیے کہ آپ سے پردہ کرے آپ بھی اس سے علیحدہ رہیں۔ یہ معلوم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ آپ کو پسند کرتی ہے یا نہیں۔

    (۲) اگر نفسانی خواہشات کا غلبہ ہے اور گناہ میں ملوث ہونے کا اندیشہ ہے تو آپ نکاح کرسکتے ہیں۔ اپنے حالات کے لحاظ سے جس قدر جلد جلد جاتے رہیں جس میں پڑھائی کا بھی نقصان نہ ہو۔ بیوی کی خواہش بھی پوری ہوتی رہے بہتر ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند