• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 2309

    عنوان: صرف باپ کی اجازت سے کیا گیا نکاح نافذ ہوگا یا نہیں؟

    سوال:

    ہمارے یہاں ایک استاد ہے مدرسے کا، جس کے پاس مدرسے میں میری بہن حفظ کرتی ہے۔ اس کو ایک شخص نے بتایا رشتہ کرنے کو، تو مولانا صاحب نے ہم سے کہا کہ آپ رشتہ کرنے کو تیار ہوجاؤ، تو ہم نے کہا کہ ہم اس پر سوچیں گے ۔ دوسرے دن مولانا صاحب نے میرے باپ سے کہا کہ آپ آئیں اور ہم نکاح پڑھتے ہیں۔ اس پر میری ماں نے ان سے کہا کہ یہ جگہ ہمیں پسند نہیں ، آپ یہ نکاح نہ کریں۔ باپ کو بلانے کے لیے دو آدمی آئے تو انھوں نے کہا کہ چلو ویسے ہی چلتا ہوں، لیکن جانے کے بعد مولانا صاحب نے میری باپ کو کسی طریقے سے راضی کرلیا۔ بس اس نے ادھر ہماری بہن سے بغیر پوچھے نکاح کروا دیا۔ جب باپ گھر آیا تو ماں نے کہا وہ جگہ تو ٹھیک نہیں اور ہم وہاں نہیں دیتے، اور بعد میں باپ بھی اس پر ناراض تھا اور ہمارے سارے خاندان والے اس پر ناراض ہیں۔ اب وہ مولانا صاحب کہتا ہے کہ نہیں آپ ضرور بالضرور لڑکی کو دیں گے اور جس سے نکاح ہوا ہے وہ بھی نہیں چھوڑتا۔ آخر میں سوال یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورت میں یہ نکاح ہوا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 2309

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1813/ ب= 1595/ ب

     

    یہ آپ کی بہن بالغہ ہے یا نابالغ؟ بالغہ ہونے کی صورت میں اگر اس نے رضا و خوشی سے اپنے نکاح کی اجازت دیدی اور دونوں کا نکاح دو شرعی گواہوں کے سامنے ہوا۔ تو یہ نکاح شرعاً صحیح ہوگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند