• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 176794

    عنوان: دودھ پلانے والی عورت کی اُس بیٹی سے نکاح کا حکم، جس نے ساتھ میں دودھ نہ پیا ہو

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں نے اپنی ممانی کا دودھ پیا ہے اور جس لڑکی نے میرے ساتھ دودھ پیا ہے اس کی شادی ہوگئی ہے ،تو کیا اس کی چھوٹی بہن سے میرا نکاح ہوسکتاہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 176794

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:534-431/N=7/1441

    آپ جس لڑکی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، اگر وہ آپ کی ممانی ہی کی لڑکی ہے تو وہ بھی آپ کی رضاعی بہن ہے ، جیسے ممانی کی وہ لڑکی رضاعی بہن ہے، جس نے آپ کے ساتھ ممانی کا دوھ پیا ہے ؛ کیوں کہ مدت رضاعت میں دودھ پینے سے دودھ پلانے والی عورت کا ہر بیٹی، بیٹا رضاعی بہن بھائی ہوجاتا ہے خواہ ساتھ میں دودھ پیا ہو یا الگ الگ یا اُس نے اپنی ماں (ممانی) کا بالکل ہی دوھ نہ پیا ہو؛ لہٰذا ممانی کی اِس دوسری بیٹی سے بھی آپ کا نکاح نہیں ہوسکتا۔

     قال اللہ تعالی: و أخوٰتکم من الرضاعة (سورة النساء، رقم الآیة: ۲۳)، وحرم الکل مما مر تحریمہ نسباً ومصاھرة رضاعاً الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ۴:۱۰۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ولا حل بین رضیعي امرأة لکونھما أخوین وإن اختلف الزمن والأب، ولا حل بین الرضیعة وولد مرضعتھا أي: التي أرضعتھا الخ (المصدر السابق، باب الرضاع، ۴: ۴۱۰، ۴۱۱)، یحرم علی الرضیع أبواہ من الرضاع وأصولھما وفروعھما من النسب والرضاع جمیعاً حتی أن المرضعة لو ولدت من ھذا الرجل أو غیرہ قبل ھذا الإرضاع أو بعدہ أو أرضعت رضیعاً أو ولد لھذا الرجل من غیر ھذہ المرأة قبل ھذا الإرضاع أو بعدہ أو أرضعت امرأة من لبنہ رضیعاً، فالکل إخوة الرضیع وأخواتہ وأولادھم أولادہ إخوتہ وأخواتہ… کذا فی التہذیب (الفتاوی الھندیة، کتاب الرضاع، ۱: ۳۴۳، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند