معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 176787
جواب نمبر: 176787
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 771-579/H=06/1441
مذکورہ فی السوال لڑکی نے چھاتی (پستان) منہ میں لی اور اتنا دودھ نکلا کہ منہ سے دودھ باہر بہہ رہا تھا تو غالب گمان یہی ہے کہ کچھ دودھ حلق میں ضرور پہونچ گیا ہوگا اور تھوڑی سی مقدار حلق میں پہونچنے پر رضاعت کا تحقق ہو جاتا ہے۔ قلیل الرضاع وکثیرہ اذا حصل فی مدة الرضاع تعلق بہ التحریم کذا فی الہدایة قال فی الینابیع والقلیل مفسر بما یعلم انہ وصل الی الجوف کذا فی السراج الوھاج اھ الفتاوی الہندیة: ۱/۳۴۲، پس مذکور فی السوال لڑکے اور لڑکی نے اپنی پھوپھی کا دودھ پیا ہے لڑکے کا دودھ پینا تو بالکل ظاہر و باہر ہی ہے اور لڑکی کے متعلق پھوپھی نے جو کچھ بیان کیا ہے اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ غالب گمان یہی ہے کہ دودھ لڑکی کے حلق میں بھی چلا گیا ہے ایسی صورت میں دونوں (لڑکا اور لڑکی) رضاعی بھائی بہن ہوگئے لہٰذا دونوں کا نکاح آپس میں حلال نہ ہوگا۔ اور بہر صورت احتیاط بھی نکاح نہ کرنے ہی میں ہے۔ المرأة إذا جعلت ثدیہا فی فم الصبي ولا تعرف أ مص اللبن أم لا؟ ففی القضاء لا تثبت الحرمة بالشک وفی الاحتیاط تثبت اھ (المصدر السابق: ۱/۳۴۴) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند