معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 175447
جواب نمبر: 175447
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:386-305/L=4/1441
نکاح علانیہ کرنے کا حدیث شریف میں حکم ہے ؛اس لیے نکاح علانیہ ہی کرنا چاہیے ،خفیہ نکاح اگر عاقدین یا ان کے وکیل اور دوگواہوں کی موجودگی میں ہو تو یہ بھی درست ہے اور نکاح منعقدہوجاتا ہے گو بہتر نہیں ،مذکورہ بالا صورت میں اگر خفیہ نکاح عاقدین یا ان کے وکیل اور دوگواہوں کی موجودگی میں ہوا ہے تو وہ نکاح درست ہوگیا ؛البتہ نکاح کے بعد اس کی تشہیر کردینی چاہیے تاکہ لوگوں میں کوئی شبہ نہ رہے اور ایسے گھر کا کھانا پینا بھی جائز ہے ۔واضح رہے کہ اگر خفیہ نکاح کی کوئی اور صورت پیش آئی ہو تو اس کو لکھ کر معلوم کرلیا جائے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند