• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 175314

    عنوان: غیر سید لڑکی سے نکاح

    سوال: میری عمر 23 سال کی ہے اور میں کشمیر سے ہوں، میں نے گریجویشن مکمل کی ہے، محترم المقام عرض اس طرح ہے کہ میں سید خاندان سے تعلق رکھتا ہوں ، کچھ مہینے پہلے میری ملاقات ایک غیر سید لڑکی سے ہوئی اور ہم دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے، میں نے اپنے والدین سے اس بارے میں بات کی اور کہا کہ لڑکی بہت اچھی ہے دیندار ہے ، دیندار گھرانے سے تعلق رکھتی ہے لیکن وہ سید نہیں ہے ، اگر آپ کو اعتراض نہ ہو میں ان سے شادی کرنے کا خواہشمند ہوں، اس وقت سب واضح کردیجئے ورنہ میں پیچھے ہٹ جاتا ہوں، اس وقت ابو اور امی نے کہا ٹھیک ہے کوئی بات نہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، 4 مہینے بعد حرام تعلقات سے بچنے کے لئے جب میں نے گھر والوں کو نکاح کے بارے میں کہا تو اس وقت انھوں نے کہا ٹھیک ہے مگر کچھ ہی دنوں بعد ابا جان نے اپنی زباں بدل ڈالی اور طرح طرح کی باتیں کرنے لگے ، مثلاً ابھی آپ چھوٹے ہو، ابھی تمہاری پڑھائی مکمل نہیں ہوئی ہے، ہم سید خاندان والے دوسرے خاندانوں میں شادی نہیں کرتے ہیں، ہم سید ہیں اور وہ غیر سی، وغیرہ وغیرہ ، معاملات بہت بگڑ گئے ، ایک دن ابو نے کچھ شرائط رکھے میں نے وہ بھی مان لئے، ہاں مجھے ڈر تھا کہ کہیں میں گناہ کا مرتکب مت ہوا ہوں تو میں نے ایک دو مفتی صاحبان سے بات چیت کی تو انھوں نے کہا کہ آپ کوئی غلطی نہیں کر رہے ہو ، جب میں نے شرائط بھی مان لئے تو ابا جان پھر اپنی زبان پر قائم نہ رہے ، آخر کا بہت کوشش اور اللہ کی مدد سے ابا جان مان گئے۔ ابا جان کے مطابق وہ میرا نکاح چھ مہینے یا ایک سال بعد کرادیں گے مگر معاملہ یہ ہے کہ لڑکی مجھ سے ایک سال بڑی ہے اور ان کے لئے رشتے آرہے ہیں ، وہ ہر رشتہ ٹھکرا رہی ہے میری بنیاد پر ، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا نکاح ایک دوسرے کے ساتھ ہو جائے ، ماحول بھی بہت گندا ہے اور ہم نہیں چاہتے ہیں کہ ہم اپنی جوانی برے کاموں میں گزارے ، حرام تعلقات میں رہ کر ، اللہ تعالیٰ کو جوانی کی ہی عبادت زیادہ پسند ہے لیکن میرے والد صاحب کو یہ سمجھ نہیں آرہا ہے ، بہت مشکل ہورہا ہے آجکل غلط کاموں سے بچ کے رہنا، ملازمت اللہ کے ہاتھ میں ہے ، میں الحمد للہ اپنا اور اپنے بیوی کا خرچہ اچھی طرح اٹھا سکتا ہوں- مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیا کروں ، میرے ایمان کا معاملہ ہے، میں بہت کوشش کر رہا ہوں گناھوں سے بچنے کو مگرنہیں ہورہا ہے، میرے لئے نکاح ہی اس کی دوا ہے، محترم آپ فرمائیں کیا کیا جائے، مجھے سب زیادہ ڈر دین سے دور ہونے کا ہے، گناھوں کا ہے جو عام طور پر جوانی میں ہوجاتی ہے ، جوانی میں پتہ ہی نہیں چلتا ہے کہ میں کیا کر رہا ہوں کیا صیح ہے اور کیا غلط ہے؟ بس نکاح کی امید سے میں بہت بہت احتیاط کر رہا ہوں اگر خدانخواستہ میرا نکاح نہیں ہوا تو اللہ بچائے بہت گڑبڑ ہوسکتی ہے، سب سے اہم بات کہ لڑکی کے اباجان اس کی شادی کہیں اور کرانا چاہتے ہیں جہاں لڑکی کی مرضی نہیں ہے کیا ایسی شادی شریعت میں جائز ہے۔ خیر ابا جان ٹیچر ہونے کے ساتھ ساتھ الحمد للہ دینی مزاج کے ہیں ، اپنے محلے کی مسجد امامت کرتے ہیں اور کبھی کبھی جمعہ بھی پڑھاتے ہیں ، اسلامی علوم پر گھری نظر ہے ، دیوبندی نظرئہ فکر کے ہیں۔

    جواب نمبر: 175314

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 462-56T/B=05/1441

    سید جیسے اونچے، شریف اور باوقار خاندان سے تعلق رکھتے ہوئے آپ کا کسی اجنبی غیر محرم لڑکی سے تعلق رکھنا نہایت مذموم اور گری ہوئی بات ہے، اپنے سید خاندان کو بدنام کرنے کے مرادف ہے۔ حضرت والد صاحب نے بچپن سے لے کر آپ کی خدمت کی وہ سب سے بڑے محسن ہیں۔ ہر معاملہ میں آپ کو والدین سے مشورہ لے کر کام کرنا چاہئے اپنی مرضی سے کوئی کام نہیں کرنا چاہئے۔ آپ اس لڑکی سے محبت کو اور تعلق کو ختم کیجئے اور اپنے آپ کو والدین کے حوالہ کر دیجئے۔ والدین اپنے کفو میں یعنی سید خاندان میں اچھی سے اچھی خوبصورت لڑکی کے ساتھ آپ کی شادی کریں گے۔ آپ نے جن جذبات اورخیالات کا اظہار فرمایا ہے وہ سب شہوانی اور شیطانی ہیں، قرآن و حدیث کے خلاف ہیں۔ آپ کا عاجلانہ اقدام سب ناتجربہ کار ہی کی باتیں ہیں۔ اس لڑکی سے تعلق ختم کیجئے اور اپنے ماں باپ سے تعلق رکھئے اور ان ہی کے مشورہ پر چلئے۔ اللہ تعالی ہر قدم پر آپ کی مدد فرمائے گا۔ اپنی رحمت کے آغوش میں رکھے گا اور ہر غلط کام سے آپ کو محفوظ رکھے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند