• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 175051

    عنوان: شادی كے وقت لڑكی كی عمر كم بتانا؟

    سوال: آج کل ایک بیماری بہت عام ہوگئی ہے ، شادی کرتے وقت لڑکی کی عمر چار پانچ سال کم کرکے بتاتے ہیں جب کہ جھوٹ بولنا اسلام میں گناہ ہے، اسی طرح لوگ میٹرک سرٹیفکیٹ میں بھی عمر کم لکھتے ہیں ، کیا یہ جائز ہے ؟ اور مجھے اس پر بہت افسوس ہوتاہے کہ اگر لڑکی والے شادی کے وقت جھوٹ بولتے ہیں اور کم عمر بتاتے ہیں تو علماء ان کی ناجائز حمایت کرتے ہیں اور لڑکی والوں کو مظلوم کہتے ہیں۔ جھوٹ بول کر اپنی بیٹی کی شادی کرنا کہاں کا انصاف ہے؟

    جواب نمبر: 175051

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 257-181/SN=03/1441

    جھوٹ بولنا گناہِ کبیرہ ہے، میٹرک یاکسی اور درجے کی سرٹیفکیٹ میں جھوٹ لکھوانا اسی طرح لڑکی کی شادی کے موقع پر عمر کے حوالے سے جھوٹ بولنا یا لکھنا شرعاً جائز نہیں ہے، یہ دھوکہ دہی ہے؛ باقی اگر کوئی خاص مجبوری درپیش ہو تو کسی معتبر دارالافتاء سے رجوع کرکے صورت حال بتلاکر حکم شرعی معلوم کر لینا چاہئے۔ عن عبد اللہ ، قال: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - إیاکم والکذب؛ فإن الکذب یہدي إلی الفجور وإن الفجور یہدي إلی النار وإن الرجل لیکذبُ ویتحری الکذب حتی یکتب عند اللہ کذاباً الحدیث (مسلم، رقم: ۴۹۸۹، باب فی التشدید فی الکذب) نیز دیکھیں: درمختار مع الشامی: ۹/۶۱۲، ۶۱۳، ط: زکریا) ۔

    (۲) جو علماء جھوٹ کی حمایت کرتے ہیں وہ کیوں کرتے ہیں؟ ان کا بیان مفصل منسلک کیا جائے تو اس بارے میں کچھ لکھا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند