• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 173561

    عنوان: نكاح كے سلسلے میں وسوسے كا حكم؟

    سوال: میری شادی ہوچکی ہے ، مگر بار بار وسوسے آرہے ہیں کہ بچپن میں یا شروع جوانی میں میں نے کہیں کسی کو گواہ رکھ کر قبول تو نہیں بول دیا اور جس سے قبول بولنے کا وہم ہورہاہے اس نے میرے ساتھ کوئی جسمانی تعلق بھی قائم نہیں کیا تھا، مگر نہ تو مجھے بولنا یا د آرہاہے اور نہ گواہ یاد آرہاہے، کیوں کہ بہت پرانی بات ہے ، مگر ذہن شبہ کی وجہ سے پریشان ہورہاہے۔ ایسے میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 173561

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 109-62/SN=02/1441

    محض وسوسے کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ جو واقعہ پیش آیا تھا ذہن پر زور ڈال کر واقعہ کی پوری تفصیل اگر لکھیں تو کوئی حتمی حکم تحریر کیا جا سکتا ہے، واضح رہے کہ بالغ ہونے سے قبل لڑکی خود شادی نہیں کر سکتی، اس کے ”قبول“ کہنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے؛ ہاں بالغ ہونے کے بعد اس کی بات کا اعتبار ہوتا ہے؛ لیکن صحت نکاح کے لئے ضروری ہے کہ کم از کم دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا اسی طرح کے ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے زبانی ایجاب و قبول ہو مثلاً لڑکا یہ کہے کہ میں نے تم سے نکاح کیا، اس پر لڑکی کہے کہ میں نے قبول کیا، اگر مذکورہ بالا نوعیت نہ ہو تو شرعاً نکاح صحیح نہیں ہوتا، آپ اچھی طرح غور کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند