• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 172409

    عنوان: محض شبہ كی بنیاد پر حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی؟

    سوال: کیافرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ سلمہ نے اپنی بہن کی ایک ساتھ پیدا ہوئی دو ہم شکل لڑکیوں میں سے کسی ایک کو مدّتِ رضاعت میں دودھ پلایا ہے، سلمہ کو دھیان نہیں رہا کہ کونسی کو دودھ پلایا ہے اور کونسی کو نہیں پلایا، ہم نے سنا ہے کہ رضاعی بہن کی بہن سے نکاح درست ہے، یہاں پتہ نہیں چل رہاہے کہ کونسی لڑکی رضاعی بہن ہے اور کونسی لڑکی رضاعی بہن کی بہن ہے کیونکہ سلمہ کو یاد نہیں رہاکہ کونسی کو دودھ پلا یا ہے کچھ عورتیں یہ بتارہی ہیں فلاں لڑکی کو دودھ پلایا کچھ کہہ رہی ہیں فلاں دوسری لڑکی کو دودھ پلایا ہے، کچھ کچھ کہہ رہی ہیں سلمہ نے کسی لڑکی کو بھی دودھ نہیں پلایا ،ہم نے سلمہ کو دودھ پلانے سے روک دیا تھا یہ کہہ کر تم دودھ مت پلاوٴ تمہیں اپنی اولاد کا آپس میں نکاح کرنا پڑسکتا ہے، اب دریافت یہ کرنا ہے کہ اِس صورت میں رضاعت ثابت ہوئی یانہیں؟ اور اِن دونوں کی اولاد کا آپس میں نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟ مسئلے کا حل پیش فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 172409

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1207-1029/D=12/1440

    محض شبہ کی بنیاد پر حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی؛ لہٰذا اگر دودھ پلانے اور نہ پلانے میں اختلاف ہوگیا تو حرمت ثابت نہیں ہوتی؛ البتہ اگر تنزہا (احتیاطاً) نکاح نہ کریں تو بہتر ہے۔ لو أدخلت الحلمة في فيّ الصبيّ وشکت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشکّ ۔ (رد المحتار: ۴/۴۰۲، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند