• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 166499

    عنوان: سرًّا نکاح کے بعد جہراً نکاح کا حکم؟

    سوال: ایک لڑکا نے ایک لڑکی کوپہلے نکاح کیا اپنی والدین کے بغیر اپنے دوست کو گواہ بنا کر پھر اسی لڑکی کو دو بارہ نکاح کیا اپنے والدین کے ساتھ بنا کوئی طلاق کے جس کو ہم ارینج مریج کہتے ہیں ، کیا یہ طریقہ جائز ہے ؟ اگر جائز ہے تو کیسے ؟ ذراہ تفصیل سے بتائیں دلائل کے ساتھ۔

    جواب نمبر: 166499

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 156-222/SN=4/1440

    سوال میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ پہلی بار جب نکاح کیا تھا، اس وقت گواہ کتنے تھے دو یا ایک؟ اگر دو گواہ تھے تو چونکہ یہ نکاح شرعاً صحیح ہوگیا؛ اس لئے دوبارہ اسی لڑکی سے نکاح کرنے کی ضرورت نہ تھی ، بہرحال اگر والدین کو خوش کرنے نیز لوگوں کے درمیان اظہار کے لئے مصلحةً ایسا کیا تو شرعاً یہ ناجائز بھی نہیں؛ لیکن اگر پہلی بار نکاح میں صرف ایک گواہ تھا یعنی لڑکا، لڑکی اور ایک دوست کی موجودگی میں نکاح ہوا تھا تو چونکہ وہ نکاح صحیح نہیں؛ بلکہ فاسد تھا؛ اس لئے دوبارہ جو نکاح کیا گیا وہ ضروری تھا، اس نکاح سے پہلے اگر لڑکے اور لڑکی نے تعلق زوجیت قائم کیا تو وہ جائز نہ تھا، اس سے توبہ واستغفار ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند