• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 165935

    عنوان: کس صورت میں دوسری شادی کرنی چاہئے

    سوال: میری شادی ہوچکی ہے اور میرے دو بیٹے ہیں ایک نو سال کا ہے اور دوسرا چار سال کا ہے، شادی کے دن سے ہی میری بیوی حقوق زوجیت اور دیگر گھریلو کام میں جو کہ شریعت سے ثابت ہیں ، میری مدد نہیں کرتی ہے، میں نے ا س معاملے میں سسر، سالے اور چچا اور دوسرے لوگوں کو شامل کرکے مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی ، وہ سب تیار تو ہوئے تو مگر پھر بعد میں میری بیوی کی وہی عادتیں اور حرکتیں جاری رہیں ، اب میری بیوی اور اس کے والدین یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ ان کی بیٹی غلط ہے،تو مجھے اس صورت حال میں کیا کرنا چاہئے؟ کس صورت میں مجھے دوسری شادی کرنی چاہئے یا طلاق دینی چاہئے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 165935

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:164-101/L=2/1440

    آپ اپنے طور پر مزید کوشش کرلیں، اگر بیوی کی اصلاح ہوجاتی ہے تو بہتر ہے ورنہ اگر آپ کو یہ محسوس ہو کہ نباہ کی اب صورت باقی نہیں رہی تو طلاق دینے کی بھی گنجائش ہے؛ البتہ طلاق نہ دے کر اگر اس کو آپ اپنی زوجیت میں برقرار رکھیں اوراس کے ساتھ ہمدردی کا معاملہ کریں، اس کو دینی کتابیں لاکر مطالعہ کے لیے دیں جس سے وہ شوہر کے حقوق کو پہچاننے لگے اور پھر وہ شوہر کے حقوق کو جان کر اچھی زندگی گذارنے لگے تو یہ بہتر ہوگا اور بیوی کے حق میں خیرخواہی ہوگی جس کا بیحد آپ کو اجر ملے گا، اور جب تک اصلاح نہ ہو اور آپ اس کی ناگوار باتوں پر صبر سے کام لیں تو اس کا بھی اجر آپ کو ملے گا۔ جہاں تک دوسری شادی کا مسئلہ ہے تو اس کی گنجائش ہے خواہ آپ پہلی بیوی کو طلاق دیں یا نہ دیں؛ البتہ طلاق نہ دینے کی صورت میں دونوں بیویوں کے درمیان کھانے پینے اور رات گذارنے میں عدل سے کام لینا ضروری ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند