معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 165935
جواب نمبر: 165935
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:164-101/L=2/1440
آپ اپنے طور پر مزید کوشش کرلیں، اگر بیوی کی اصلاح ہوجاتی ہے تو بہتر ہے ورنہ اگر آپ کو یہ محسوس ہو کہ نباہ کی اب صورت باقی نہیں رہی تو طلاق دینے کی بھی گنجائش ہے؛ البتہ طلاق نہ دے کر اگر اس کو آپ اپنی زوجیت میں برقرار رکھیں اوراس کے ساتھ ہمدردی کا معاملہ کریں، اس کو دینی کتابیں لاکر مطالعہ کے لیے دیں جس سے وہ شوہر کے حقوق کو پہچاننے لگے اور پھر وہ شوہر کے حقوق کو جان کر اچھی زندگی گذارنے لگے تو یہ بہتر ہوگا اور بیوی کے حق میں خیرخواہی ہوگی جس کا بیحد آپ کو اجر ملے گا، اور جب تک اصلاح نہ ہو اور آپ اس کی ناگوار باتوں پر صبر سے کام لیں تو اس کا بھی اجر آپ کو ملے گا۔ جہاں تک دوسری شادی کا مسئلہ ہے تو اس کی گنجائش ہے خواہ آپ پہلی بیوی کو طلاق دیں یا نہ دیں؛ البتہ طلاق نہ دینے کی صورت میں دونوں بیویوں کے درمیان کھانے پینے اور رات گذارنے میں عدل سے کام لینا ضروری ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند