• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 164656

    عنوان: حالت حیض میں بے قابو ہوکر بیوی سے صحبت کرلی گئی تو اب کیا کیا جائے؟

    سوال: (۲): حالت حیض میں قربت کی گئی تو حیض سے پاک ہونے پر صرف ایک غسل کافی ہوگا، دو الگ الگ غسل کی ضرورت نہیں۔ میں حیض کی تیسری رات میں ہوں ، شوہر اپنا نفس پاہ بالکل بھی قابو نہ پاسکنے کی وجہ سے قربت ہوگئی۔ جب کہ حیض کی حالت میں قربت کرنا حرام ہے لیکن نفس کو بالکل بھی قابو نہ پانے کی وجہ سے ہوگئی، اب اس گناہ کی معافی کیسے کی جائے؟ بہت کوشش کی کہ یہ نہ ہووے لیکن ہوگئی۔ اور پاک ہونے کے لئے حیض اور جنابت کا ایک ہی غسل کرنا ہوگا یا دو الگ الگ نیت سے غسل کرنا ہوگا؟ حیض کی حالت میں قربت کی، اس کا کیا مسئلہ ہے؟ جب کہ میاں بیوی کے لئے قربت کرنا حرام ہے۔

    جواب نمبر: 164656

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1349-1121/N=1/1440

    (۱): حالت حیض میں بیوی سے قربت کرنا اور بیوی کا شوہر کو اپنے اوپر قابو دینا سخت حرام وناجائز ہے۔ اگر کسی میاں بیوی سے ایسی حرکت ہوگئی تو دونوں سچی توبہ کریں اور آئندہ مکمل پرہیز کریں۔ اور اگر کسی میاں بیوی کو زیادہ خطرہ ہوتا ہو تو وہ حیض سے کچھ روز پہلے کئی دن مسلسل (حسب صحت وطاقت وتقاضائے عمر) قربت کرلیاکریں اور حیض سے پاکی کے بعد بھی۔ اور جب بیوی حالت حیض میں ہو تو شہوت بھڑکانے والی چیزوں سے پرہیز کریں؛ تاکہ عین موقع پر دونوں بے قابو نہ ہوجائیں اور اللہ تعالی کے غضب وناراضگی کا بھی استحضار کریں۔

    قال اللہ تعالی: یسئلونک عن المحیض قل ھو أذی فاعتزلوا النساء فی المحیض ولا تقربوھن حتی یطھرن الآیة (سورة البقرة، رقم الآیة: ۲۲۲)، عن أبي ھریرةقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من أتی حائضاً أو امرأة في دبرھا أو کاھناً فقد کفر بما أنزل علی محمد رواہ الترمذي والدارمي وابن ماجة الخ (مشکاة المصابیح، کتاب الطھارة، باب الحیض، الفصل الثاني، ص: ۵۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، قولہ: ”وجماعاً“: أي: یحرمہ وکذا ما في حکمہ (رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الحیض، ۱: ۴۸۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

     (۲): جب حالت حیض میں عورت سے قربت کی گئی تو عورت حیض سے پاک ہونے پر صرف ایک غسل کرے گی اور وہ حیض اور جنابت دونوں کے لیے کافی ہوگا، دونوں کے لیے الگ الگ غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند