• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 163316

    عنوان: مہر اگر ایک مدت کے بعد ادا کرے تو کیا سابق میں طے شدہ ہی ادا کرے گا؟ یا اضافہ کے ساتھ؟

    سوال: مجھے صرف اتنا بتا دیا جائے کہ جب نکاح نامہ میں یہ لکھا جاتا ہے کہ" حق مہر مبلغ۔روپے سکہ رائج الوقت عندالطلب ادا کیا جائے گا ۔" سے کیا مراد ہے ؟ اور کیا جو حق مہر طے ہوا تھا وہ جب بھی ادا کیا جائے گا اس کی مقدار وہی رہے گی جو طے پائی تھی یا پھر جس زمانے میں حق مہر ادا کیا جارہا ہے اس وقت کی سونے کی فی تولہ قیمت کے برابر طے پائے گا۔میرا یہ کنفیوژن دور فرمایا جاوے ۔

    جواب نمبر: 163316

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1137-918/sn=1/1440

    حق مہر مبلغ․․․ الخ کا بہ ظاہر مطلب یہی ہے، بہ وقت عقد نکاح جو کرنسی رائج ہے، اسی سے اتنی مقدار کی ادائیگی لازمی ہوگی؛ لہٰذا اگر یہ وقت نکاح مبلغ ۱۰/ ہزار روپئے مہر طے ہوئے تھے تو اس (شوہر) پر ا تنی میں مقدار کی ادائیگی لازم ہوگی، خواہ دس بیس سال بعد ہی کیوں نہ ادا کرے، ادائیگی کے وقت سونے کی قیمت سے مقارنہ کرکے ادا کرنا لازم نہ ہوگا۔ إن الدیون یقضی بأمثالہا کما في کتب الفقہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند