• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 161406

    عنوان: نان ونفقہ نہ ملنے كی وجہ سے رخصتی میں تاخیر كرنا؟

    سوال: حضرت، میرا نکاح ہوچکا ہے پر رخصتی ابھی نہیں ہوئی ۔ میرے شوہر ابھی نان و نفقہ دینے پر قادر نہیں ہیں اس لئے رخصتی نہیں ہو رہی اور ابھی بھی بہت وقت ہے رخصتی میں۔ لیکن میرے شوہر پر شہوت کا بہت غلبہ ہے اور وہ مجھے ملنے کو کہتے ہیں۔ میں ان سے ملی بھی ہوں اور میاں بیوی کا خاص تعلق بھی بنا چکی ہوں۔ لیکن حضرت میں ان سے بہت لڑتی ہوں۔ بات بات پر لڑائی ہوتی ہے کہ پہلے میرا نفقہ دیں پھر اپنا حق مانگنا۔ ہر روز لڑائی ہوتی ہے۔ دل میں قدر نہیں رہی ہے شوہر کی۔ میں ایک دین دار لڑکی ہوں لیکن شوہر کا کوئی حق بھی نہیں دے پارہی ہوں۔ بدزبانی کرتی ہوں۔ براہ کرم، میری راہنمائی فرمائیں۔ حقیقت میں مجھے کچھ نصیحت کی ضرورت ہے ورنہ یہ رشتہ بہت خراب ہوجانا ہے۔ اور میری آخرت بھی خرات ہونی ہے۔ میں بہت مشکور ہوں گی۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 161406

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 904-781/D=8/1439

    نان نفقہ آپ کا حق ہے اس کے مطالبہ کرنے کا بھی آپ کو حق ہے۔ لیکن نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر کرنا مناسب نہیں اگرچہ بغیر رخصتی کے زوجین کا ملاقات کرلینا جائز ہے جب دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو چکے تو ہر ایک کو دوسرے کی پریشانی اور وقت کا احساس کرنا چاہئے اور اسی لحاظ سے معاملہ اور معاشرت میں نرم روی سہولت پسندی کی راہ اختیار کرنا چاہئے شوہر اگر ذریعہ معاش اختیار کرنے کی فکر میں ہیں یا اس کی تیاری میں لگے ہیں (مثلاً کوئی کورس کر رہے ہیں) تو آپکو صبر سے کام لینا چاہئے یعنی نفقہ کے مطالبہ میں شدت کا طریقہ اختیار نہ کریں اور قلیل نفقہ پر قناعت کرلیں ۔

    اللہ تعالی نے شوہر کا درجہ بڑھایا اور قرآن میں فرمایا ہے وللرجال علیہن درجة یعنی مردوں (شوہروں) کو عورتوں (بیویوں) پر تو فوقیت حاصل ہے۔ اور احادیت میں نیک و صالح خاتون کے اس صفت کی تعریف کی گئی ہے کہ وہ شوہر کی اطاعت شعار ہوتی ہے او راپنے برتاوٴ سے اسے خوش رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک حدیث میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شوہر بیوی کو اپنے بستر پر بلائے پھر بیوی انکار کردے جس کے نتیجے میں شوہر نے ناراض ہوکر رات گذاری تو ایسی عورت پر فرشتے رات بھر لعنت کرتے ہیں۔ اس لئے بدون معقول عذر کے بیوی کو ہمبستری سے انکار نہیں کرنا چاہئے۔ ایک تیسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی بیوی اپنے شوہر کو اذیت نہ پہونچائے اگر ایسا کرتی ہے جو اس مرد کے لئے جنت میں جو بیوی حورعین میں سے ہے وہ کہتی ہے اللہ تیرا ناس کرے یہ تو تیرے پاس بطور مہمان ہے جلد ہی یہ تمہیں چھوڑ کر میرے پاس آنے والا ہے۔ چوتھی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت اپنی پانچ وقت کی فرض نمازیں ادا کرلے اور رمضان کے مہینہ کا روزہ رکھ لے اور اجنبی شخص سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے (یعنی عفت و عصمت کی زندگی گذارے) اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے ایسی عورت کو کل قیامت میں اختیار دیا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ اللہ تعالی سے خوشگوار ازدواجی زندگی عطا ہونے اور ایک دوسرے کے حقوق کی توفیق ملنے کی دعا بھی کیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند