معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 161406
جواب نمبر: 161406
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 904-781/D=8/1439
نان نفقہ آپ کا حق ہے اس کے مطالبہ کرنے کا بھی آپ کو حق ہے۔ لیکن نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر کرنا مناسب نہیں اگرچہ بغیر رخصتی کے زوجین کا ملاقات کرلینا جائز ہے جب دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو چکے تو ہر ایک کو دوسرے کی پریشانی اور وقت کا احساس کرنا چاہئے اور اسی لحاظ سے معاملہ اور معاشرت میں نرم روی سہولت پسندی کی راہ اختیار کرنا چاہئے شوہر اگر ذریعہ معاش اختیار کرنے کی فکر میں ہیں یا اس کی تیاری میں لگے ہیں (مثلاً کوئی کورس کر رہے ہیں) تو آپکو صبر سے کام لینا چاہئے یعنی نفقہ کے مطالبہ میں شدت کا طریقہ اختیار نہ کریں اور قلیل نفقہ پر قناعت کرلیں ۔
اللہ تعالی نے شوہر کا درجہ بڑھایا اور قرآن میں فرمایا ہے وللرجال علیہن درجة یعنی مردوں (شوہروں) کو عورتوں (بیویوں) پر تو فوقیت حاصل ہے۔ اور احادیت میں نیک و صالح خاتون کے اس صفت کی تعریف کی گئی ہے کہ وہ شوہر کی اطاعت شعار ہوتی ہے او راپنے برتاوٴ سے اسے خوش رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک حدیث میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شوہر بیوی کو اپنے بستر پر بلائے پھر بیوی انکار کردے جس کے نتیجے میں شوہر نے ناراض ہوکر رات گذاری تو ایسی عورت پر فرشتے رات بھر لعنت کرتے ہیں۔ اس لئے بدون معقول عذر کے بیوی کو ہمبستری سے انکار نہیں کرنا چاہئے۔ ایک تیسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی بیوی اپنے شوہر کو اذیت نہ پہونچائے اگر ایسا کرتی ہے جو اس مرد کے لئے جنت میں جو بیوی حورعین میں سے ہے وہ کہتی ہے اللہ تیرا ناس کرے یہ تو تیرے پاس بطور مہمان ہے جلد ہی یہ تمہیں چھوڑ کر میرے پاس آنے والا ہے۔ چوتھی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت اپنی پانچ وقت کی فرض نمازیں ادا کرلے اور رمضان کے مہینہ کا روزہ رکھ لے اور اجنبی شخص سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے (یعنی عفت و عصمت کی زندگی گذارے) اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے ایسی عورت کو کل قیامت میں اختیار دیا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ اللہ تعالی سے خوشگوار ازدواجی زندگی عطا ہونے اور ایک دوسرے کے حقوق کی توفیق ملنے کی دعا بھی کیا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند