• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 161219

    عنوان: اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر نکاح كرنا؟

    سوال: میرے کچھ سوال ہیں ایک بالغ لڑکا بالغ لڑکی ایک دوسرے سے ایجاب و قبول کریں اور یہ کہیں کہ اللہ کو حاضر و ناظر جان کر ہم نکاح کر رہے ہیں اور لڑکے نے مہر بھی دیا ہو تو کیا یہ نکاح ہو جائے گا یا نہیں؟ نمبر دو۔ اگر ایسا کسی نے نکاح کر لیا مثلا لڑکی نے پھر ماں باپ نے زبردستی دوسرا نکاح کروا دیا اور لڑکی نے نا دل سے قبول کیا نا زبان سے کہا بلکہ اس کی سہیلیوں نے زبردستی سر ہلا کر حامی بھروائی تو اب یہ نکاح ہوا یا نہیں؟اور جو پہلے لڑکی نے خود قبول کیا تھا اس کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 161219

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:878-767/D=9/1439

    (۱) نکاح کے شرعاً صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بالغ لڑکی خود یا ان کے وکیل ایجاب وقبول دو مسلمان عاقل بالغ گواہوں کی موجودگی میں کریں، ایجاب وقبول کے الفاظ گواہ بھی سن لیں۔

    اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر نکاح کرنے سے جب کہ مسلمان گواہ موجود نہ ہوں نکاح کرنے سے نکاح صحیح نہیں ہوگا، پس صورت مسئولہ میں جب مسلمان گواہ موجود نہیں تھے تو نکاح صحیح نہیں ہوا۔ جب نکاح صحیح نہیں ہوا تو مہر دینے کا اعتبار نہیں۔

    (۲) جب پہلا نکاح صحیح نہیں ہوا تو لڑکی کا دوسری جگہ نکاح ہوسکتا ہے لہٰذا دوسری مرتبہ نکاح میں زبردستی جو اجازت لی گئی اس سلسلے میں یہ وضاحت کریں۔ (الف) اجازت لینے والا کون تھا لڑکی کا باپ دادا؟ یا بھائی چچا ماموں؟ یا کوئی اجنبی شخص ؟

    (ب) لڑکی نے سرہلاکر حامی بھری تو زبان سے بھی کچھ کہا تھا؟ اگر نہیں کہا تھا تو اجازت لینے والے کو کیسے معلوم ہوا کہ اجازت ہوگئی۔

    پھر جب باہر نکاح پڑھادیا گیا اور لڑکی کے سامنے اسکا ذکر ہوا تو لڑکی نے انکار کیا یا نہیں؟

    (ج) لڑکی کی شوہر کے گھر رخصتی یا شوہر سے ملاقات ہوئی یا نہیں پھر ہمبستری ہوئی یا نہیں؟ ان سب موقعوں پر لڑکی نے کبھی نکاح کا انکار کیا یا نہیں؟ سب باتوں کی وضاحت کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند