معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 161093
جواب نمبر: 161093
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1065-933/L=8/1439
نکاح کے صحیح ہونے کے لیے مجلسِ عقد میں کم ازکم دومسلمان مردیاایک مرد اور دو عورتوں کا موجودرہنا ضروری ہے ،یہ صرف سنت نہیں ہے ؛اس لیے زید اور اس لڑکی کو چاہیے کہ فوراً دونوں علیحدگی اختیار کرلیں اور شوہر متارکت کے الفاظ مثلاً:میں نے تجھے چھوڑدیا ،تیراراستہ صاف کردیا وغیرہ کے الفاظ کہدے ،اس کے بعد اگر دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ باضابطہ دوگواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں اور سابقہ احوال پر صدق دل سے توبہ واستغفار کریں۔ عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: البغایا اللاتي ینکحن أنفسہن بغیر بینة۔ (سنن الترمذي ۱/۲۱۰رقم: ۱۱۰۹)
عن أبي الزبیر أن عمر رضي اللّٰہ عنہ أتی برجل في نکاح لم یشہد علیہ إلا رجل وامرأة، فقال عمر: ہٰذا نکاح السرّ ولا نجیزہ، ولو کنت تقدمت فیہ لرجمت۔ (رواہ محمد في المؤطا ۱/۲۴۱وہو مرسل صحیح)وذکر البیہقي عن الشافعي أنہ قال: ہو ثابت عن ابن عباس وغیرہ من الصحابة أي قولہ: لا نکاح إلا بشاہدین۔ (الجوہر النقی ۲/۷۹، إعلاء السنن ۱۱/۲۸بیروت)
ولا ینعقد نکاح المسلمین إلا بحضور شاہدین عاقلین بالغین مسلمین الخ، أما اشتراط الشہادة فلقولہ علیہ السلام: لا نکاح إلا بشہود۔ (فتح القدیر / کتاب النکاح ۳/۱۹۹زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند