• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 157618

    عنوان: مجھے ایك لڑكی پسند ہے لیكن گھر والے تیارنہیں‏، كیا كروں؟

    سوال: حضرت، میری عمر ۳۰/ سال ہے اور تقریباً ۵/ سال سے ایک لڑکی کو پسند کرتا ہوں اور وہ بھی مجھے پسند کرتی ہے لیکن میرے گھر والے پہلے دن سے ہی اس لڑکی کو میرے لیے پسند نہیں کرتے، نہ ماں باپ اور نہ بہن بھائی میں سے کوئی ۔ سب اس لڑکی کی بہت تعریف کرتے ہیں لیکن وجہ یہ بتاتے ہیں کہ لڑکی کے ساتھ ساتھ خاندان اور برادری بھی دیکھنا چاہئے۔ وہ لوگ خاندان کے لحاظ سے ہم لوگوں سے بہت الگ ہیں، ان کے طور طریقے، رہن سہن اور بات چیت سب بہت الگ ہیں، میں یہ سب نہیں مانتا لیکن ابو راضی نہیں ہوتے، ہر ممکن کوشش کی مگر کسی صورت کوئی راضی ہی نہیں ہوتا کہ وہ لوگ بہت الگ ہیں ہم سے۔ ہم سب گھر والے کافی دینی ماحول سے ہیں، سب حاجی ہیں، میں نے بھی اسی سال حج کیا ہے اور تبلیغی جماعت میں بھی جاتا رہتا ہوں، نماز کا بھی پابند ہوں۔ میں کوشش کرتا ہوں گھر والوں کی بات مان لوں مگر میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ اس لڑکی سے وعدہ کر کے کیسے توڑ دوں۔ بھائی جان نے بولا ہے کہ میں کر وا دیتا ہوں شادی لیکن الگ جاکے رہنا ہوگا، یہ بھی مجھے اچھا نہیں الگ رہا ہے، کیونکہ میرے ماں باپ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں، ابو بلاناغہ تہجد کی نماز کے پابند ہیں اور میرے لیے بہت دعا کرتے ہیں، خود میں اپنے لیے بہت دعا کرتا ہوں مگر کوئی حل نظر نہیں آرہا۔ ابو اس لڑکی کے گھر والوں سے بات کر چکے ہیں کیونکہ وہ لڑکی کہتی ہے کہ اگر آپ سے شادی نہیں ہوئی تو مر جاوٴں گی، ابو کہتے ہیں کہ میں ان کے گھر والوں کو بتا چکا ہوں، اب وہ خود نظر رکھیں۔ آپ میری رہنمائی فرمائیں۔ جو آپ کا حکم ہوگا وہ مانوں گا جو کہ میں نے بھائی جان سے بھی بول دیا ہے۔ بہت استغفار کرتا ہوں لیکن بس ضمیر نہیں مانتا کہ کیسے اتنے سال بعد اس لڑکی کو چھوڑ دوں۔ مجھے دلی سکون کی کوئی دعا بتائیں اور میری اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں پورے طور پر آپ کے حکم پر عمل کروں گا۔ استخارہ کیا تو دل ہٹ گیا اس لڑکی کی طرف سے مگر ضمیر بہت ملامت کر رہا ہے۔

    جواب نمبر: 157618

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:356-320/M=4/1439

    ماں باپ اپنی اولاد کے حق میں سب سے زیادہ مشفق ومہربان ہوتے ہیں وہ اپنی شفقت ومحبت اور تجربہ کی بنیاد پر بہتر فیصلہ کرتے ہیں، اس لیے آپ کے حق میں بہتر یہی ہے کہ والدین کے مشورے پر عمل کریں، مزید استخارہ بھی کرلیں اور سکون قلب کے لیے اللہ کا ذکر کثرت سے کیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند