• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 156357

    عنوان: شادی كے لیے غیر محرم سے بے پردہ ہونا؟

    سوال: لڑکی شرعی پردہ کرتی ہے بہت کم گھروں میں پردہ کا اہتمام اور احترام کیا جاتا ہے، جب باپردہ نیک حسب نسب ،مال و دولت میں برابر گھرانے سے رشتہ آتا ہے تو کبھی یہ کہا جاتا کہ بہت دور ہے اتنی دور رشتہ داری نہیں کر سکتے، کبھی کہا جاتا برادری اپنی نہیں،جب نزدیک قریبی محلہ سے رشتہ آیا تو کہا گیا اتنی نزدیک نہیں کرنا آئے دن آنا جانا رہے گا،لڑائیاں ہوتی ہیں۔جب ایسے گھرانے سے رشتہ آتا ہے جہاں باقی تو سب ٹھیک ہے بس دین نہیں ہے،یا لڑکے کا تعلق دین سے ہے شروع میں پردہ چھوڑ دو بعد میں کر لینا،لڑکے کے باپ کا اصرار ہے کہ میں اپنے بیٹے کا رشتہ طے کرنے سے پہلے خود لڑکی دیکھوں گا۔ لڑکی کی گھر والے اور قریبی عزیز کہتے ہیں کہ شادی کے لیے کچھ قربانی دینی پڑے گی 1 بار پردہ چھوڑ دو شادی کے بعد پردے سے نہیں روکیں گے۔اور اگر پردہ نہیں چھوڑنا تو کہہ دو کہ شادی نہیں کرنی ۔ ان حالات میں کیا حکم ہے کیا شادی کے لیے پردہ چھوڑنا جائز ہے؟ یا پردے پر قائم رہے اور شادی سے انکار کر دے؟ اور کیا انکار پر حدیث پاک میں مذکور شادی سے انکار پر لعنت کی وعید کی مستحق ہو گی؟

    جواب نمبر: 156357

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:236-201/M=3/1439

    غیر محرم سے پردہ واجب ہے، شادی کے لیے پردہ چھوڑنا جائز نہیں، لڑکے کے باپ کا اصرار کرنا کہ میں اپنے بیٹے کا رشتہ طے کرنے سے پہلے خود لڑکی دیکھوں گا، یہ غلط اصرار ہے، جو شخص جو نکاح کا ارادہ رکھتا ہے اور رشتہ منظور ہوجانے کی توقع ہے صرف اس کے لیے کسی بہانے سے ایک نظر دیکھ لینے کی اجازت ہے، اور لڑکی کو دیکھنے کے لیے لڑکے کے گھر کی عورتیں (ماں، بہن وغیرہ) کافی ہیں وہ جاکر دیکھ سکتی ہیں، بہرحال جہاں تک ہوسکے غیرمحرم سے پردے کا اہتمام کرنا چاہیے اور اپنے اختیار سے پردہ ترک نہیں کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند