• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 156319

    عنوان: کلما کی قسم جھوٹی ہونے پر نکاح کا طریقہ

    سوال: زمانئہ طالب علمی میں احقر نے کسی کام پر کلما کی قسم کھائی تھی اور وہ جھوٹی ہوگئی تھی اور مندرجہ ذیل الفاظ استعمال کیے تھے "کلما کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اب ایسا نہیں کروں گا تو اب احقر کے لیے شادی کا شرعی حکم کیا ہے ۔ براہ کرم مدلل ومعقول جواب مرحمت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں، احسان عظیم ہوگا۔

    جواب نمبر: 156319

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:199-149/N=3/1439

     اگر کوئی شخص اس طرح قسم کھائے کہ میں کلما کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میں اب ایسا نہیں کروں گا یا میں نے ایسا نہیں کیا تو شرعاً یہ قسم کے الفاظ نہیں ہیں، یعنی: ان الفاظ سے قسم نہیں ہوتی(فتاوی محمودیہ، ۱۳:۹۰، سوال: ۶۳۲۶، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل)؛ البتہ جھوٹ بولنا یا وعدہ خلافی کرنا ناجائز اور گناہ کا کام ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں آپ بلا خوف وخطر نکاح کرسکتے ہیں؛ البتہ اگر آپ نے بلا عذر شرعی وہ کام کیا، جس کے نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا تو اللہ تعالی سے توبہ واستغفار کریں۔

    فی البزازیة من کتاب ألفاظ الکفر: إنہ قد اشتھر في رساتیق شروان أنہ من قال: جعلت کلما أو علي کلما أنہ طلاق ثلاث معلق، وھذا باطل ومن ھذیانات العوام (رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الصریح، ۴۵۷۴:، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ولفظ البزازیة ھکذا:واشتھر أیضاً -في رساتیق شروان- أنہ إذا قال: جعلت کلما أو علي کلما انہ طلاق ثلاث معلق، وھذا أیضاً باطل و ھذیانات العوام لا نھایة لہ (الفتاوی البزازیة علی ھامش الفتاوی الھندیة، ۶:۳۴۷، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند