معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 156085
جواب نمبر: 15608531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 212-174/SN=2/1439
صورت مسئولہ میں رشتہ تو نہیں بدلے گا؛ لیکن ایسا نہیں کہنا چاہئے مکروہ ہے۔ مستفاد از: ویکرہ قولہ أنت أمي ویا ابنتي ویا أختی ونحوہ (درمختار) وجزم بالکراہة تبعاً للبحر والنہر والذي فی الفتح: وفي أنت أمي لایکون مظاہراً وینبغي أن یکون مکروہاً (درمختار مع الشامی: ۵/۱۳۱، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک
لڑکا ہے جو کہ شادی شدہ ہے، اس کے ایک بچہ بھی ہے۔ وہ جہاں پر کام کرتاہے وہاں پر
اس کو ایک لڑکی سے محبت ہوجاتی ہے۔ اور دونوں میں جسمانی تعلقات ہوجاتے ہیں، مگر
دونوں میں صحبت نہیں ہوتی ہے۔ تو کیا وہ دونوں لوگ ایک دوسرے کے نکاح میں آگئے
ہیں؟مگر اب دونوں میں اتنا لگاؤ ہوگیا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے الگ ہونے کے لیے تیار
نہیں ہیں۔ اب اگر اس لڑکی پر کوئی رشتہ آجاتاہے تو کیا کرنا چاہیے؟مگر لڑکی نے اس
لڑکے کو اپنا شوہر قبول کرلیا ہے اور لڑکے نے بھی اس کو اپنی بیوی قبول کرلیا ہے۔
اس کا اقرار انھوں نے خط میں بھی لکھ کر کردیا ہے۔ اگر اس لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو
کیا اس شادی شدہ لڑکے کو اسے روکنا چاہیے، کیوں کہ وہ تو اسے اپنانا چاہتا ہے، اور
لڑکی بھی اسے ہی چاہتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو جو لڑکا اس سے نکاح کرے گا اس کی
تو دین او ردنیا خراب ہوجائے گی، کیوں کہ اسے اس بارے میں کچھ نہیں پتہ ہوگا۔ اور
کیا شادی شدہ لڑکے کو اپنی بیوی سے نکاح کرنے کی اجازت لینی ہوگی؟ اس پورے مسئلہ
کو قانونی یعنی شریعت کے حساب سے صحیح کرنے کے لیے لڑکے اور لڑکی کو اور دنوں کے
گھر والوں کو کیا کرنا ہوگا؟ برائے کرم جلد سے جلد شریعت کی روشنی میں اس مسئلہ کو
حل کرکے بھیجیں۔
میں نے حال ہی میں اپنی پسند کی شادی کی ہے، میرے گھر والوں نے خوشی خوشی شادی کروائی ہے (اللہ کا کرم)۔ لڑکی کی والدہ شیعہ ہیں اور والد صاحب فوت ہوچکے ہیں۔ ان کی والدہ اس شادی سے بالکل راضی نہیں ہیں اور وہ شادی میں شامل بھی نہیں ہوئی ہیں۔ تین مہینہ سے انھوں نے لڑکی سے دوری رکھی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لڑکا اور اس کا خاندان ٹھیک نہیں ہے۔ اصل وجہ یہ ہے کہ میں نے شرعی داڑھی رکھی ہے اور ٹخنوں سے اوپر شلوار ہے اور میرے اوپر اللہ کا کرم ہے کہ نماز پڑھتا ہوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا لڑکی گناہ گار ہے کہ اتنے دن سے اس کی ماں اس سے دور اور ناراض ہے۔ کیا ان کو منانا چاہیے؟ وہ اس کی شادی شیعہ میں کرنا چاہتی تھی۔ کیا ہم گنا ہ گار ہیں؟
2437 مناظرمفتی صاحب میری لڑکی کی شادی دو سال پہلے
ہوئی اور ایک سال کا اس کا ایک بچہ ہے۔ وہ ہمارے یہاں اپنے بچہ کی ڈلیوری کے لیے
آئی تھی اور تبھی سے ہمارے ساتھ رہ رہی ہے۔ ہمارا داماد سعودی عربیہ گیا ہے اور نہ
ہی اس کو فون کررہا ہے اور نہ ہی اس کو اور نہ ہی اس کے بچہ کو نان و نفقہ دے رہا
ہے ۔ اس کے ساس اور سسر بھی کوئی دیکھ بھال نہیں کررہے ہیں اور اس سے بغیر کسی وجہ
کے بات بھی نہیں کررہے ہیں۔ شریعت کے مطابق اس کا کیا حق ہے؟ کیا وہ نان و نفقہ کی
مانگ کرسکتی ہے اور اپنے شوہر سے علیحدہ مکان مانگنے کا حق رکھتی ہے اپنے ساس اور
سسر کے پاس واپس نہ جانے کے لیے؟ کیوں کہ وہ محسوس کرتی ہے کہ اس کے دکھ کا اصل
سبب یہ ہے کہ اس کا شوہر صرف اپنے گھر والوں کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس کی بغیر
کسی معقول وجہ کے کوئی بھی دیکھ بھال نہیں کرتا ہے۔
میرا
سوال یہ ہے کہ ایک شوہر جب اپنی بیوی سے دوسری بار ہمبستری کرتا ہے تو کیا اسے
دوسری بار کرنے سے پہلے غسل کرنا ضروری ہے؟ اور اگر وہ بنا غسل کئے ہمبستری کرتا
ہے اور دوسری بار کے نطفہ سے بیوی حاملہ ہوجاتی ہے تو کیا وہ بچہ حرام ہوگا یا
حلال؟