• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 155182

    عنوان: کیا کتابی عورت سے نکاح کرنا جائز ہے؟

    سوال: کیا کتابی عورت سے نکاح کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 155182

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 73-90/H=1/1439

    عورت عیسائی ہو یا یہودی اپنے مذہب کے اصول اور پیغمبر اور کتب سماویہ کو مانتی ہو محض برائے نام کتابیہ اور درحقیقت لامذہب دہریہ اور سائنس پرست نہ ہو تو اس سے نکاح کرسکتے ہیں۔ وصح نکاح کتابیة موٴمنة بنبي مرسل مقرّة بکتاب منزّل وإن کرہ تنزیہا (الدر مع الرد: ۴/۱۲۵- ۱۳۴، ط: زکریا، دیوبند)؛ لیکن فی زماننا شرعی مصلحت کی بناء پر یہودی اور نصرانی عورت سے نکاح کی اجازت نہیں ہے۔ علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ کتابی عورت سے نکاح شریعت میں جائز ہے ․․․․․․․ مگر یہ یاد رہے کہ ہمارے زمانے کے ”نصاریٰ“ عموماً برائے نام نصاریٰ ہیں ان میں بکثرت وہ ہیں جو نہ کسی کتاب آسمانی کے قائل ہیں نہ مذہب کے ، نہ خدا کے ، ان پر اہل کتاب کا اطلاق نہیں ہوسکتا؛ لہٰذا ان کے ذبیحہ اور نساء کا حکم اہل کتاب کا سا نہ ہوگا، نیز یہ ملحوظ رہے کہ کسی چیز کے حلال ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس میں فی حد ذاتہ کوئی وجہ تحریم نہیں؛ لیکن اگر خارجی اثرات و حالات ایسے ہوں کہ اس حلال سے منتفع ہونے میں بہت سے حرام کا ارتکاب کرنا پڑے بلکہ کفر میں مبتلا ہونے کا احتمال ہوتو ایسے حلال سے انتفاع کی اجازت نہیں دی جائے گی، موجودہ زمانے میں یہود ونصاریٰ کے ساتھ کھانا پینا، بے ضرورت اختلاط کرنا ان کی عورتوں کے جال میں پھنسنا یہ چیزیں جو خطرناک نتائج پیدا کرتی ہیں وہ مخفی نہیں۔ لہٰذا بدی اور بددینی کے اسباب و ذرائع سے اجتناب ہی کرنا چاہئے۔ (ترجمہ شیخ الہند: ف۱۲، ص۱۴۲، پ۶، ط: علی گڑھ) ویجوز تزوج الکتابیات والأولیٰ أن لایفعل (شامی: ۴/۱۳۴، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند