معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 153963
جواب نمبر: 153963
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1181-974/D=12/1438
شیعوں کے یہاں تقیہ اور کتمان ایسی چیزیں ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنے اصل عقائد، خیالات، رحجانات کو چھپالے جاتے ہیں، بلا ثبوت کسی کے بارے میں بدگمانی نہیں کرنی چاہیے لیکن شیعوں کا عقیدہ صحابہٴ کرام، قرآن پاک، حضرت عائشہ صدقہ کے بہتان کے سلسلہ میں معروف ہے جس کی بنا پر عام طور پر شیعوں کو کافر مرتد کہا جاتا ہے اور ان سے نکاح ناجائز بتلایا جاتا ہے۔
اگر کسی لڑکی کے بارے میں یقین کے درجہ میں یہ معلوم ہوجائے کہ وہ نہ تو تمام صحابہ کے مرتد ہونے کی قائل ہے (چند کو چھوڑ کر)، نہ قرآن پاک کے بعض حصے کے غائب ہونے کا عقیدہ رکھتی ہے ، نہ ائمہ کے معصوم ہونے کا عقیدہ رکھتی ہے، نہ ہی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر باندھے گئے بہتان کو صحیح سمجھتی ہے،نہ ہی نبوت کے پیغام رسانی کے سلسلہ میں حضرت جبریل علیہ السلام سے غلطی ہوجانے کا عقیدہ رکھتی ہے وغیرہ وغیرہ تو ایسی لڑکی پر کفر کا حکم لگانے میں اگرچہ احتیاط کی جائے گی اور اسے کافر نہیں کہیں گے؛ لیکن نکاح جیسا نازک رشتہ قائم کرنے سے پہلے اچھی طرح تحقیق کرلینا اور مقامی علماء سے مشورہ لے کر اطمینان کرلینا ضروری ہوگا۔
کیونکہ نکاح کے لیے ایسی لڑکی کا انتخاب ہونا چاہیے جو دین واخلاق کے اعتبار سے صحیح قابل اطمینان اور پختہ ہو ورنہ اس کے غلط اثرات خود شوہر پر یا ہونے والی اولاد پر پڑنے کے امکانات رہتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند